مال روڈ پر جلسے جلوس نہ روکنے پر ہائی کورٹ کی از خود کارروائی ،ڈی سی او ،ڈی آئی جی آپریشنز اور سی ٹی او کوشوکاز نوٹس ،وزیراعلیٰ سے وضاحت طلب

مال روڈ پر جلسے جلوس نہ روکنے پر ہائی کورٹ کی از خود کارروائی ،ڈی سی او ،ڈی ...
مال روڈ پر جلسے جلوس نہ روکنے پر ہائی کورٹ کی از خود کارروائی ،ڈی سی او ،ڈی آئی جی آپریشنز اور سی ٹی او کوشوکاز نوٹس ،وزیراعلیٰ سے وضاحت طلب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود مال ر وڈ پر جلسے جلوس نہ روکنے اورپنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر)محمدعثمان ، ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرحیدر اشرف اورچیف ٹریفک آفیسر طیب حفیظ چیمہ کو توہین عدالت کے تحت شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے بھی تحریری وضاحت طلب کرلی ہے کہ انہوں نے 2011ءکے عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لئے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں ۔

یہ ازخود نوٹس مسٹر جسٹس عبادالرحمن لودھی نے لیا ہے ،فاضل جج نے مذکورہ افسروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خاور اکرام بھٹی کو پراسیکیوٹر جبکہ بار کے سینئر ممبر احمد وحید خان کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے ،فاضل جج نے عدالت عالیہ کے رجسٹرار آفس کو توہین عدالت کی کارروائی کے لئے الگ فائل مرتب کرنے کا حکم بھی دیا ہے ۔فاضل جج نے ڈی سی او لاہور ،ڈی آئی جی آپریشنز اور سی ٹی او کو حکم دیا ہے کہ وہ وجوہات بیان کریں کہ کیوں نہ توہین عدالت پر انہیں سزا دی جائے ۔فاضل جج نے یہ از خود نوٹس گزشتہ روز مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے ایک دھرنے اور احتجاج کے واقعہ پر لیا ہے ،فاضل جج نے قرار دیا کہ لاٹھیوں سے مسلح کچھ لوگوں کے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کے باعث پورے مال روڈ پر ٹریفک جام تھی ،وہاں پر پولیس موجودتھی اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ کا کوئی افسر نظر آرہا تھا ،مال روڈ کی بندش کے باعث عدالت عالیہ کے ججوں کے لئے ہائی کورٹ پہنچنا مشکل ہوگیا ،ججوں کا راستہ روکنا اور انہیں مختلف گلیوں میں سے گزر کر عدالت تک پہنچنے پر مجبور کرنا واضح طور پر توہین عدالت ہے ،فاضل جج نے قرار دیا کہ 2نومبر 2011ءکو لاہور ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا تھا کہ لاہور میں باالخصوص مال روڈ پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لئے مناسب اقدامات کئے جائیں ،مال روڈ پر ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہ دی جائے ،حکومت کو دیگر متمدن ممالک کی طرح احتجاج کے لئے شہریوں کو متبادل جگہ فراہم کرنی چاہیے جہاں وہ اپنے احتجاج کے حق کو استعمال کرسکیں ،عدالت نے 2نومبر2011ءکو سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ احتجاج کے لئے ضابطہ اخلاق تشکیل دیں تاکہ شہریوں کے سفر اور جان و مال کے تحفظ کے آئینی حقوق پامال نہ ہوں ۔عدالت نے اپنے اس فیصلے میں یہ بھی حکم جاری کیا تھا کہ لوگوں کے سفر ، نجی جائیدادوں اور تجارت میں مخل ہونے والوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے ۔فاضل جج نے قرار دیا کہ اس عدالتی حکم کی نقل مناسب اقدامات کے لئے وزیراعلیٰ کو بھی بھجوائی گئی تھی ،اس لئے وزیراعلیٰ سے جواب طلب کیا جارہا ہے کہ انہوں نے اس عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لئے اب تک کیا اقدامات کئے ہیں ۔فاضل جج نے عدالت کے طلب کرنے پرڈی سی او لاہور کے پیش نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہین عدالت کے دو عدد شوکاز نوٹس جاری کئے ہیں ۔عدالت کو ضلعی حکومت کے وکیل افتخار احمد میاں کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ ڈی سی او کابینہ کے اجلاس میں شریک ہیں جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکے ،اس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا ڈی سی او کابینہ کا ممبرہے ،عدالتی حکم کے باوجود ڈی سی او نے پیش نہ ہوکر توہین عدالت کے دوہرے جرم کا ارتکاب کیا ہے ،اس لئے ان کے خلاف دوہری کارروائی کی جائے گی۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف اور سی ٹی او لاہور طیب حفیظ چیمہ عدالت میں وضاحت کے لئے پیش ہوئے تو عدالت نے مال روڈ پر دھرنوں کے خلاف کاروائی نہ کرنے پر دونوں افسران کی زبانی وضاحت مسترد کرتے ہوئے سخت سرزنش کی۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ 50آدمی ڈنڈے لے کر مال روڈ پر بیٹھ کر پورے شہر کو بند کر دیتے ہیں مگرشہریوں کی معاونت کے لئے کوئی پولیس اہلکار آگے نہیں آتا،عدالت نے کہا کہ شہر بند کرنے کی دھمکیاں کوئی اور دیتا ہے مگر پولیس والے خود شہر کو بند کر دیتے ہیں۔عدالت نے تینوں افسروںکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں۔اس کیس کی مزید سماعت 27اکتوبر کو ہوگی ۔

مزید :

لاہور -