پنجاب یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر کو محض100ڈالر اور 1موبائل فون کے لئے قتل کیا: گرفتار ملزمان کا انکشاف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسرطاہرہ پروین کے قتل میں ملوث ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے محض 100ڈالرز اور1موبائل فون کی خاطر پروفیسر کو قتل کیا۔
دولت نہ دیکھیں، دولت کا ذریعہ تلاش کریں : پاک فوج
ایس پی سی آئی اے طارق مستوئی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ سی آئی اے پولیس نے پروفیسر خاتون کے قتل کیس میں پہلے سے گرفتار ملزم کی نشاندہی پر مزید دوملزمان کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا۔پروفیسرطاہرہ پروین کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر چھریاں مار کر قتل کیا گیا جس کے منصوبہ ساز سمیت مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
"گو نواز گو "کا نعرہ لگانے پر گرفتار کیے گئے طلباءکو وزیر اعظم کی ہدایت کے باوجود رہا نہ کیا گیا
ایس پی نے صحافیوں کو بتایا کہ مرکزی ملزم سجاد الیکٹریشن کا کام کرتا ہے جو پروفیسر صاحبہ کے گھر کام کاج کے لیے آتا رہتا تھا اور انہیں اکیلا پاکر ڈکیتی کی منصوبہ بندی کی جس میں شریک ملزمان حماد اسلم اور سنیل مسیحی نے معاونت کی اور گھر میں داخل ہوکر سو ڈالراور ایک موبائل فون چوری کرلیا۔اسی اثناءمیں پروفیسر صاحبہ عین موقع پر گھر آگئیں اور انہیں پکڑلیا جس پر پکڑے جانے کے خوف سے تنیوں نے مل کر پروفیسر طاہرہ پروین کو چھریاں مار کر قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔
مودی سرکار کشمیریوں کی’’ ثابت قدمی‘‘ سے گھبرا گئی ،احتجاج روکنے میں ناکامی پر سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس پر پابندی عائد کر دی
طارق مستوئی کے مطابق گرفتار افراد کو جلد ہی عدالت کے سامنے پیش کر کے ملزمان کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔