میڈیکل انٹری ٹیسٹ کا پیپر نجی اکیڈمی نے 50 ہزار میں فروخت کیا ، بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگانے والوں کے خلاف سخت ایکشن اور ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے :ڈاکٹرز ، والدین اور طلبا کی دہائی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) میڈیکل انٹری ٹیسٹ کا پیپر لیک ہونے پر پنجاب بھر میں طلبا و طالبات ،والدین اور اساتذہ سراپا احتجاج ہیں ،دوسری طرف لاہور ،فیصل آباد اور دیگر شہروں میں طلبا و طالبات اور ان کے والدین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نجی اکیڈمی نے ٹیسٹ سے ایک دن قبل ہی پیپر لیک کر دیا،یہ پیپر پچاس ہزار میں فی سٹوڈنٹ فروخت کیا گیا، چیف جسٹس اور لاہور ہائی کورٹ غریب ، مزدور اور محنت کش کےبچوں کے مستقبل داؤ پر لگانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے اَز خود نوٹس لیں ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور اور فیصل آباد پریس کلبز میں پریس کانفرنسز کرتے ہوئے ڈاکٹر عاطف،رانا طارق،مسز عمران ،ڈاکٹر ندیم مجاہد ،ڈاکٹر فرحت بخاری ،پروفیسر رانا طارق ،پروفیسر محمد شاہد اور طلبا طالبات کی ایک بڑی تعداد نکا کہنا تھا کہ میڈیکل کالجز میں داخلے کے خواہش مند وہ بچےجو پاکستان کے روشن ستارے تھے، جنہوں نے بورڈز میں پوزیشن لی ، جو میڑک اور ایف ایس سی پارٹ 1 میں پوزیشن لے چکے ہیں اور پارٹ 2 کی پوزیشن کے انتظار میں ،وہ رشن ستارے انٹری ٹیسٹ کے امتحانی سینٹرز سے روتے ہوئے نکلتے دیکھا ۔والدین کا کہنا تھا کہ ہمارا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ، کے پیپر کے سوالات کو بھی وقت سے پہلے یا پیپر کے بعد لیک کیا گیا ، یہ ہزراروں بچوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ، اس وقت تمام والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے پریشان ہیں ۔ والدین اور طلبا کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور چئیرمین ہائیر ایجوکیشن فوری طور پر انکوائری کا حکم صادر کریں جو بھی لوگ اس معاملےمیں شریک ہیں ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور ہزاروں بچوں کے مستقبل کو بچایا جائے اور دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے، آج وہ بچے جن کی بہترین پوزیشنز ہیں، جنہوں نے میٹرک اور انٹر میں 95.97 سے زائد مارکس لئے ہیں آج وہ ہزاروں بچے اپنے ساتھ ہونے والی سنگین نا انصافی پر مایوس اور تعلیمی نظام سے بد دل ہو رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں 62ہزار بچوں نے حصہ لیا جبکہ پورے پنجاب میں 34ہزار سیٹیں خالی تھی ۔لاہور کی ایک نجی اکیڈمی نے ٹیسٹ سے ایک روز قبل ہی پیپر لیک کردیا اور یہ پیپر پچاس ہزار میں فروخت ہوا۔62ہزار طلبہ کے مستقبل کا مسئلہ ہے،غریب مزدور اور محنت کشوں کے بچوں کا تعلیمی مستقبل دا ؤ پر لگا دیا گیا ہے,ایف آئی اے اور سائبر کرائم کو اس کا نوٹس لینا چاہیے ,جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو اس کا از خود نوٹس لینا چاہیے۔