عدالت سکیورٹی خدشات کے معاملات میں نہیں پڑنا چاہتی: چیف جسٹس منصور علی شاہ
لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا کوریج پر پابندی کے خلاف صحافیوں کی آئینی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، صحافیوں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وہ عدالت سے بھیک نہیں بلکہ آئینی حق مانگے رہے ہیں۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے لاہور پریس کلب سمیت دیگر صحافیوں کی درخواستوں پر سماعت کی، درخواست گزاروں کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر ایئرپورٹ پر میڈیا کوریج کرنے پر پابندی لگا دی ہے، دراصل حکومتی ادارے ایئرپورٹ اپنی کرپشن اور سمگنگ جیسے واقعات کی رپورٹنگ سے خوفزدہ ہیں جبکہ مسافروں کی مسائل کی نشاندہی پر بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی اور قومی ایئر لائن کو تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس لئے میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی گئی ہے، اتھارٹی کی طرف سے سرکاری وکلا نے موقف اختیار کیا کہ تمام ایئرپورٹس پر میڈیا کوریج پر پابندی کراچی ایئرپورٹ پر حملے کی لائیو کوریج کی وجہ سے لگائی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انہوں نے ان کیمرہ سرکاری وکلا کی طرف سے پیش کردہ ریڈ الرٹس اور سکیورٹی خدشات کے مراسلوں کا جائزہ لیا ہے، جس سے اتھارٹی کے سکیورٹی خدشات کے مﺅقف کی وضاحت ہوتی ہے، عدالت سکیورٹی خدشات کے معاملات میں نہیں پڑنا چاہتی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نیشنل سیکیورٹی کے معاملے پر اپنے دائر اختیار سے باہر نہیں جا سکتی جس پر صحافیوں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مﺅقف اختیار کیا کہ صحافی عدالت سے کوئی بھیک مانگنے نہیں آئے، آئین کے آرٹیکل 19(اے )کے تحت آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی، عدالت آئینی درخواستوں پر میرٹ پر فیصلہ کردے، عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد ایئرپورٹ پر میڈیا کوریج پر پابندی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیاہے۔