قانون کے ساتھ ہوائی فائرنگ کی اجازت نہیں دیں گے،ہائی کورٹ نے این جی اوتانگ وسیب کو کام کرنے کی اجازت دے دی

قانون کے ساتھ ہوائی فائرنگ کی اجازت نہیں دیں گے،ہائی کورٹ نے این جی اوتانگ ...
قانون کے ساتھ ہوائی فائرنگ کی اجازت نہیں دیں گے،ہائی کورٹ نے این جی اوتانگ وسیب کو کام کرنے کی اجازت دے دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے این جی او تانگ وسیب کو مشروط پر کام کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ قانون کے ساتھ ہوائی فائرنگ کی اجازت نہیں دیں گے ، یہ کیا طریقہ ہوا کہ کسی پر بھی غیرریاستی سرگرمیوں کا الزام لگا کر اسے بند کر دیا جائے۔چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے این جی او تانگ وسیب کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے غیرریاستی سرگرمیوں کا الزام لگا کر کے ان کے دفاتر بند کر رکھے ہیں اور انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں دیا جا رہی، محکمہ داخلہ کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین نے موقف اختیار کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایسی این جی اوز کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جو رجسٹرڈ نہیں ہیں اور غیرملکی فنڈنگ پر چل رہی ہیں، تانگ وسیب این جی او بھی غیرملکی فنڈنگ پر چل رہی ہے اور اس این جی او نے خود کو وزارت داخلہ کیساتھ ایم او یو کے ذریعے رجسٹرڈ بھی نہیں کرایا، انوار حسین نے مزید موقف اختیار کیا کہ دہشت گردی کی موجودہ لہر کے پیش نظر این جی اوز کے کام سے زیادہ قومی مفاد مقدم ہونا چاہیے، حکومت این جی او کو صرف رجسٹرڈ کرنے کا کہہ رہی ہیں لیکن یہ این جی اوز رجسٹرڈ ہونے اور اپنی غیرملکی فنڈنگ کا حساب دینے سے بھاگ رہی ہیں، محکمہ داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری نے بھی عدالت کو بتایا کہ تانگ وسیب این جی او کے بارے میں وزارت داخلہ اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس ہیں کہ یہ غیرریاستی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، اس لئے پالیسی کے تحت اس این جی او کو کام کرنے سے روکا گیا، عدالت نے تفصیلی بحث سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ اگر این جی اوز کیخلاف کارروائی کرنی ہے تو حکومت پہلے مﺅثر قانون سازی کرے، صرف پالیسی پر کسی شہری کے حقوق غضب نہیں کئے جا سکتے، پالیسی کو قانون پر بالادستی بھی نہیں دی سکتی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کیساتھ ہوائی فائرنگ کرنے کی اجازت نہیں دینگے، یہ کوئی طریقہ نہیں کسی پر غیرریاستی عناصر ہونے کا الزام لگا کر کے اسے کام سے ہی روک دیا جائے، عدالت نے درخواست گزار این جی او کام کرنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ کو ایم او ایو کیلئے درخواست دے اور اگر وزارت داخلہ چاہے تو این جی او کی غیرملکی فنڈنگ کی تحقیقات بھی کر سکتی ہے، عدالت نے این جی او کی ہدایت کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کرے اور اگر پنجاب حکومت چاہے تو وہ اپنا افسر این جی او کی سکروٹنی کیلئے بھی تعینات کر سکتی ہے، عدالت نے مزید سماعت 15جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو حتمی بحث کیلئے طلب کر لیا ہے

مزید :

لاہور -