پاکستان کا ”ہیرو“ ڈرائیور آج کے میچ میں خصوصی مہمانوں میں شامل ہوگا
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) زمبابوے کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد سے انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھل گئے ہیں اور اس موقع پر تمام لوگ ہی بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں تاہم ایک شخص ایسا بھی ہے جس کی بہادری اور ہمت کے باعث انٹرنیشنل کرکٹ صرف 6 سال کیلئے ہی روٹھی اور اگر یہ شخص بہادری کی مثال قائم نہ کرتا تو ناجانے کتنے عرصے تک پاکستان کے میدان ویرانی کا منظر پیش کرتے رہتے۔
مہر خلیل جس نے سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو بحفاظت سٹیڈیم پہنچایا اور ہیرو کا خطاب حاصل کیا، بھی اس موقع پر انتہائی خوش نظر آ رہے ہیں اور ان کی یہ خواہش بھی تھی کہ وہ پہلے ٹی 20 کھیلئے زمبابوے کرکٹ ٹیم کو سٹیڈیم پہنچانے کے فرائض سرانجام دیتے لیکن وہ کہتے ہیں کہ 2009ءمیں سری لنکن ٹیم پر ہونے والا حملہ یاد آنے پر آج بھی ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
43 سالہ مہر خلیل نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سری لنکن ٹیم پر حملہ ایک بدترین واقعہ تھا اور اسے بھول جانا ہی بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب فائرنگ کی آواز آئی تو میں سمجھا کہ لاہور کے باسی خوشی منا رہے ہیں لیکن اگلے ہی لمحے دو مسلح شخص میری جانب بڑھتے اور فائرنگ شروع کر دی جس پر احساس ہوا کہ معاملہ کچھ اور ہی ہے۔ اسی اثناءمیں بس میں موجود سری لنکن کھلاڑیوں نے چلانا شروع کر دیا"GO, GO"، ”یہ الفاظ 440 وولٹ کے بجلی کے جھٹکے کی طرح محسوس ہوئے اور اگلے ہی لمحے میں نے تمام ہمت اکٹھی کر کے بس کو بھگا دیا“۔
خلیل نے مزید کہا کہ جب تمام کھلاڑی سٹیڈیم پہنچ گئے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے اپنے ملک روانہ ہونے لگے تو انہوں نے مجھے بھی ساتھ آنے کی دعوت دی تاہم میں نے انہیں بتایا کہ میں فیملی والا ہوں اور اس وقت ساتھ نہیں آ سکتا لیکن تقریباً ایک مہینے بعد سری لنکن صدر نے دعوت دے ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ جب میں سری لنکا پہنچا تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ میں بس ڈرائیور نہیں بلکہ کوئی وی وی آئی پی مہمان ہوں۔ وہاں کے لوگوں نے بہت پیار دیا اور میں جب بھی کسی شاپنگ مال جاتا یا باہر کہیں سیر کیلئے جاتا تو لوگ مجھے ہیرو کہہ کر مخاطب کرتے۔
مہر خلیل پاکستان اور زمبابوے کے خلاف پہلے ٹی 20 میچ میں کسی بھی ٹیم کی بس کو ڈرائیو نہیں کریں گے بلکہ قذافی سٹیڈیم میں مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوں گے اور اس موقع پر وہاں موجود صدر مملکت سمیت دیگر خصوصی مہمانوں کے ساتھ بیٹھ کر پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی سے لطف اندوز ہوں گے۔