پنجابی زبان کو تدریسی نظام کا حصہ بنوانے کیلئے ’ پنجابی پرچار ‘کا لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
لاہور(سرفراز علی) پنجابی زبان کی ترویج کیلئے سرگرام عمل ’پنجابی پرچار‘ کے تحت لاہور پریس کلب کے سامنے پر امن احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں اسلام آباد، گوجرانوالہ، ساہیوال سمیت ملک بھر سے بڑی تعداد میں وفود نے شرکت کی۔
احتجاج کی قیادت صدر پنجابی پرچار احمد رضا پنجابی، فرہاد اقبال، افضل ساحر، مشہور پنجابی شاعر بابا نجمی ، سابق پی پی رہنماء فخر زمان ،پروفیسر طارق جٹالہ، خلیل اوجلہ، توحید چٹھہ، دیپ سعیدہ ، بیا جی ، امجد منہاس ، پروفیسر فرخ اور مشتاق صوفی نے کی۔ شرکاء سے خطاب میں پنجابی پرچار کے صدر احمد رضا پنجابی کا کہنا تھا کہ جس طرح سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں مقامی زبانوں میں تعلیم دی جاتی ہے اسی طرح پنجاب میں بھی پنجابی کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجابی زبان پنجاب دھرتی کی پہچان ہے اور بار ہ کروڑ لوگوں سے ان کی زبان چھین کر حکومت ان کو کیوں جاہل رکھنا چاہتی ہے؟ پنجاب کے باسیوں کو صوفیا کرام کے انسان دوست پیغامات پڑھانے کی ضرورت ہے ورنہ وہی ہو گا جو آج ہم طالبان کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کسی دوسری زبان سے جنگ نہیں بلکہ ہم صرف پنجاب کی مادری زبان کو اس کا حق دلوانا چاہتے ہیں۔ احمد رضا پنجابی نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی جانب سے بھی نظام تعلیم میں مادری زبان کو بنیادی حیثیت دیئے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے پہلی جماعت سے بی اے تک کی تعلیم میں پنجابی کو لازمی قرار دینے کا مطلابہ بھی کیا۔
اس موقع پر احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ’ گونگا پنجاب اپنا حق منگدا اے، پنجاب دا مان پنجابی زبان، پرائمری توں بی سے تک پنجابی پڑھائی جائے‘ جیسے مطالبات تحریر تھے۔