ماں سے بدتمیزی کرنے والے بیٹے کو ہائی کورٹ نے ہتھکڑیاں لگوادیں

ماں سے بدتمیزی کرنے والے بیٹے کو ہائی کورٹ نے ہتھکڑیاں لگوادیں
ماں سے بدتمیزی کرنے والے بیٹے کو ہائی کورٹ نے ہتھکڑیاں لگوادیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگارخصوصی )لاہور ہائی کورٹ میں ماں سے بدتمیزی کرنے والے نوعمربیٹے کوفاضل جج نے ہتھکڑیاں لگوا دیںجسے معافی مانگنے پر اڑھائی گھنٹے بعد ہتھکڑیوں سے رہائی ملی۔مسٹر جسٹس مظہر اقبال سدھو نے شہری عبدالغفور کی طرف سے دو بیٹیوں زیبا اور مقدس کی بازیابی کے لئے دائر درخواست پر نارووال پولیس کو حکم دیا تھا کہ درخواست گزار کی دونوں بیٹیوں اور ان کی ماں کی حاضری یقینی بنائی جائے ،پولیس نے دونوں بچیوں اور ان کے بھائی 14سالہ سمیع اللہ کو عدالت میں پیش کیا، درخواست گزار کے وکیل ابراہیم گورایہ نے موقف اختیار کیا کہ عبدالغفور اور اس کی اہلیہ رقیہ بی بی کے درمیان علیحدگی ہوچکی ہے۔بچیاں اپنی ماں رقیہ بی بی کے پاس ہیں جنہیں اس نے بااثر افراد کے گھروں میں ملازمت پر بھجوا دیا ہے جبکہ فیملی عدالت کے حکم کی روشنی میں یہ خاتون بچوں کا ماہانہ خرچہ بھی وصول کر رہی ہے ،بچیوں کو والد کے ساتھ بھجوانے کا حکم دیا جائے، فاضل جج نے بچوں کو والدین اور آپس میں ملنے کا حکم دیا۔

سیاسی کارکنان کے قتل پر جوڈیشل کمیشن قائم ہونا چاہیئے : رحمان ملک

دوران ملاقات دونوں بیٹیوں نے اپنے والد عبدالغفور کے ساتھ بدتمیزی شروع کردی جبکہ 14 سالہ سمیع اللہ نے کمرہ عدالت میں ہی اپنی والدہ کو برا بھلا کہنا شروع کردیا،اس نے اپنی والدہ کو دھکا بھی دیا جس کا فاضل جج نے سخت نوٹس لیا اور پولیس طلب کرکے نو عمر سمیع اللہ کو ہتھکڑیاں لگوا دیں ،اڑھائی گھنٹے کے وقفے کے بعد عدالت نے دوبارہ کارروائی شروع کی تو سمیع اللہ نے کہا کہ وہ اپنی والد ہ سے بدکلامی کرنے پر معافی کا طلب گارہے مگر وہ والدہ کے ساتھ کسی صورت نہیں جانا چاہتا کیونکہ والدہ اس سے لوگوں کے گھروں میں کام کرواتی ہے، عدالت نے دلائل سننے کے بعد عبدالغفوراور اسکی سابق اہلیہ کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کی حوالگی کے لئے گارڈین عدالت سے رجوع کریں۔

مزید :

لاہور -