پی ٹی آئی کا جلسہ ہوگا ،دھرنا نہیں ،ہائی کورٹ نے حکم جاری کردیا
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو رائیونڈ روڈ کے مقررہ مقام (اڈا پلاٹ) پر جلسہ کرنے کی اجازت دے دی ہے جبکہ جلسے کے بعد دھرنا دینے پر پابندی عائد کردی ہے ۔اس سلسلے میں قائم مقام چیف جسٹس مسٹر جسٹس شاہد حمید ڈار،مسٹر جسٹس انوار الحق اور مسٹر جسٹس محمد قاسم خان پر مشتمل فل بنچ نے متعلقہ درخواستیں نمٹاتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ جلسہ ختم ہوتے ہی لوگ پر امن طور پر منتشر ہوجائیں اور اس سلسلے میں جلسے کے منتظمین کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں تاکہ جلسے کے شرکاءکی پر امن و اپسی ممکن بنائی جاسکے ۔
فاضل بنچ نے مزید حکم جاری کیا کہ حضرت محمد ﷺنے شہریوں کو راستے کا جو حق دیا ہے اس کا مکمل احترام کیا جائے جبکہ ہمارے آئین میں بھی شہریوں کے آئینی حقوق مقرر ہیں جن کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔عدالت نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ جلسے کے شرکاءکی طرف سے کسی بھی قسم کی لاقانونیت کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم کسی کارکن کو بلا جواز ہراساں یا گرفتار نہ کیا جائے اور یہ کہ حکومت صرف ضرورت کے وقت ہی قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرنے کی مجاز ہوگی ۔فاضل بنچ نے ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ احتجاج کےلئے فول پروف سیکورٹی انتظامات کئے جائیں جبکہ تحریک انصاف کوحکم دیا ہے کہ اس کا انتظامیہ کے ساتھ احتجاج کے بارے میں جو معاہدہ ہوا ہے اورجو اس میں شرائط طے کی گئی ہیں ان کی مکمل پاسداری کی جائے ۔
عدالت عالیہ میں تحریک انصاف لاہور کے صدر ولید اقبال نے درخواست دائر کی تھی جس میں 30ستمبر کے جلسے میں حکومت کی ممکنہ رکاوٹوں اور کارکنوں کی گرفتاریوں سے تحفظ کی استدعا کی گئی تھی جبکہ اس احتجاج کے خلاف عاطف ستار نامی شہری نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ پی ٹی آئی کو اس جلسے اور ممکنہ دھرنے سے روکا جائے ۔فاضل بنچ نے ایک روز قبل ان درخواستوں کی سماعت مکمل کرکے اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو سنا دیا گیا ہے ۔فاضل بنچ نے یہ درخواستیں نمٹاتے ہوئے 4صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے ،عدالت نے ہدایت جاری کی ہے کہ احتجاج کے شرکا پرامن طور پر اکٹھے ہوں اور احتجاج کے بعد پرامن طور پر منتشر ہو جائیں جبکہ ضلعی انتظامیہ اور منتظمین کوحکم دیا ہے کہ شرانگیزی پھیلانے والے عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے اور شرپسندی یا اشتعال انگیزی کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
فل بینچ نے قرار دیا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔کارروائی کے دوران فل بنچ نے درخواست گزار کے وکلا ءکو باور کروایا کہ سیاسی لڑائیاں سیاسی میدان میں لڑی جانی چاہیں اور عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔فاضل بنچ نے اس حوالے سے وکلاءکی بحث کو بھی اپنے فیصلے کا حصہ بنایا ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ چکا ہے تو پھر اس پر احتجاج اور لوگوں کو سڑکوں پر لانے کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے وکلاءکا کہنا تھا کہ لوگوں تک اپنی بات پہنچانا اور جلسے کرنا تمام سیاسی جماعتوں کی طرح پی ٹی آئی کا بھی حق ہے ۔
فاضل بنچ نے قرار دیا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کو پہلے ہی مقررہ مقام پر جلسہ کی اجازت دے چکی ہے جبکہ جلسہ کے منتظمین نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ پرامن اور متمدن معاشروں کی طرح نظم و ضبط کا حامل جلسہ ہوگا۔عدالت نے فریقین کو اپنے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے ۔