جہلم این اے 63ضمنی انتخاب :کل پھر ن لیگ اور پی ٹی آئی میں جوڑ پڑے گا
لاہور (ویب ڈیسک)جہلم کے حلقہ این اے 63 کے ضمنی انتخاب میں ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف میں جوڑ پڑے گا،نون اور جنون آمنے سامنے ہونگے، کل ہونیوالے ضمنی انتخاب کیلئے تیاریاں مکمل ہیں اور انتظامی اقدامات جاری ہیں۔
حلقہ این اے 63 میں ضمنی انتخاب یہاں سے منتخب رکن قومی اسمبلی نوابزادہ اقبال مہدی کی وفات کے باعث ہو رہے ہیں۔ضمنی انتخاب میں ن لیگ نے نوابزادہ اقبال مہدی کے بیٹے راجہ مطلوب مہدی کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار فواد چودھری ہیں جو 2013ءکے عام انتخابات میں ق لیگ کے امیدوار تھے جبکہ 2013ءکے انتخابات میں پی ٹی آئی کے امیدوار مرزا سعید جہلمی کے بیٹے مرزا جہانگیر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں ہیں۔
حلقہ این اے 63 جہلم شہر کا نصف حصہ کینٹ اور تحصیل پنڈ دادنخان پر مشتمل ہے ، اس میں 28 یونین کونسلیں ہیں جن میں تحصیل جہلم کی 12 اور تحصیل پنڈ دادنخان کی 16 یونین کونسلیں شامل ہیں، اسکے اہم علاقوں میں کھیوڑہ ، جلالپور،بری پور،سیال بگا اور ٹلہ پوگیاں شامل ہیں۔
روزنامہ دنیا کے مطابق قومی اسمبلی کے اس حلقہ میں پی پی 26 اور 27 شامل ہیں جہاں سے مسلم لیگ ن کے چودھری نذر گوندل اور چودھری لعل حسین منتخب رکن ہیں۔ پارٹی ڈسپلن کے تحت وہ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن کے امیدوار راجہ مطلوب مہدی کی انتخابی مہم میں ویسے سرگرم نہیں رہے جیسے پارٹی کی توقعات تھیں جبکہ اسکے برعکس یہاں سے ق لیگ کے متحرک رہنما چودھری عابد جتانہ جو 2013ءکے عام انتخابات میں پی پی 27 میں دوسرے نمبر پر تھے کھلے طور پر راجہ مطلوب مہدی کی حمایت میں سرگرم ہیں۔ وہاں کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر راجہ مطلوب مہدی جیتتے ہیں تو اس میں جتانہ فیکٹر اہم ہوگا۔ عابد جتانہ نے اس حلقہ میں ق لیگ کی قیادت چودھری صاحبان کو کیسے ن لیگ کی حمایت پر تیار کیا یہ ایک الگ کہانی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پنجاب کا پہلا ضمنی انتخاب ہے جس میں ق لیگ ن لیگ کی جیت کیلئے سرگرم ہے۔ 2013ءکے انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ ن کے راجہ اقبال مہدی نے ایک لاکھ سولہ ہزار ووٹ لیکر یہ نشست جیتی تھی جبکہ پی ٹی آئی کے مرزا سعید جہلمی نے 42805 اور ق لیگ کے فواد چودھری نے 34072 ووٹ حاصل کئے تھے۔ یہاں سے سابق رکن قومی اسمبلی راجہ افضل بھی امیدوار تھے جنہوں نے 5103 ووٹ لئے تھے۔
ماہیا سے شہرت پانیوالی عینی کی بیٹی کی تصاویر سامنے آگئیں، کیسی ہے؟ آپ بھی دیکھئے
ضمنی انتخاب میں فواد چودھری پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر سرگرم عمل ہیں ،انکے خاندان کا علاقائی اثر و رسوخ بھی ہے لیکن بظاہر انکا اور مسلم لیگ ن کے راجہ مطلوب مہدی کا ہی زبردست مقابلہ متوقع ہے۔ کیونکہ اس نشست سے 1988 ءسے 1997ءتک راجہ مطلوب مہدی کے والد نوابزادہ اقبال مہدی مسلسل ن لیگ کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے۔ 2002 ءکے انتخاب میں بی اے کی شرط کے باعث اقبال مہدی الیکشن میں حصہ نہ لے سکے اور یہاں سے مسلم لیگ ن کے راجہ اسد خان کامیاب قرار پائے۔ راجہ اسد خان جو مسلم لیگ ن کے راجہ افضل کے صاحبزادے تھے وہ 2008ءمیں بھی اس نشست سے کامیاب ہوئے۔ بعدازاں 2013ءکے انتخابات میں نوابزادہ افضل مہدی دوبارہ امیدوار بنے اور انہوں نے ایک لاکھ 16 ہزار ووٹوں سے کامیابی حاصل کی، لہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ یہ حلقہ بنیادی طور پر مسلم لیگ ن کا ہے۔ اس حلقہ میں اثر و رسوخ رکھنے والی ایک اور اہم شخصیت راجہ محمد افضل ہیں جو ماضی میں ن لیگ کی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی بنے اور بعدازاں انکے بیٹے بھی یہاں سے کامیابی حاصل کرتے رہے۔
خبردار ، اپنے لیپ ٹاپ کو کوئی بھی یو ایس بی لگانے سے پہلے یہاں کلک کریں۔
ماضی قریب میں ایک صوبائی ضمنی انتخاب میں انکے پارٹی قیادت سے اختلاف پیدا ہوگئے۔ یہاں سے مسلم لیگ ن نے چودھری خادم حسین کو ٹکٹ دیا تھا۔ صوبائی ضمنی انتخاب میں راجہ افضل نے خود چودھری خادم حسین کے مقابلہ میں آنے کا اعلان کیا۔پارٹی قیادت راجہ افضل کو ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی،لہٰذا سیٹ اوپن کردی گئی لیکن راجہ افضل بری طرح ہار گئے۔ یہ ناراضگی بھی حالیہ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں دور ہو چکی ہے اور راجہ افضل بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ مل رہے ہیں۔ یہاں سے مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی چودھری لعل حسین کے راجہ مطلوب کے خاندان سے اختلافات سے ن لیگ کیلئے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں لیکن یہاں ق لیگ کا فیکٹر ن لیگ کی سپورٹ میں سرگرم ہونے کی وجہ سے نقصان کا احتمال کم ہے ، لہٰذا کل کے انتخاب کو اسلئے دلچسپی کا حامل قرار دیا جا رہا ہے کہ فواد چودھری جو اب تحریک انصاف کی جانب سے میدان میں اترے ہیں اپنا اور خاندانی اثر و رسوخ رکھتے ہیں لیکن مقابلہ ن لیگ کے امیدوار راجہ مطلوب مہدی سے ہے اور سیٹ نوابزادہ اقبال مہدی کی وفات سے خالی ہوئی ہے اور لوگوں کو ان سے ہمدردی ہے ، لہٰذا ایڑی چوٹی کا زور لگ رہا ہے۔ یہاں مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز بھی آئے اور تحریک انصاف کے عمران خان نے بھی میدان لگایا۔ دونوں لیڈروں نے الیکشن کمیشن کی پابندیوں کے باوجود یہاں آنا ضروری سمجھا۔
عدالت نے وزیراعظم کو گھر بھیجنے کی عمران خان کی امیدوں پر پانی پھیردیا، تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں۔
الیکشن کمیشن نے پہلے ان کو روکا پھر خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس بھی جاری کئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں کیلئے حلقہ کتنا اہم ہے۔ یہاں سے پیپلزپارٹی کے امیدوار بھی میدان میں ہیں لیکن مقابلہ مسلم لیگ ن کے مطلوب مہدی اور پی ٹی آئی کے فواد چودھری کے درمیان ہی ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے امیدوار نے اگر تحریک انصاف کے ووٹ بینک کو متاثر کیا تو پھر فواد چودھری کو انتخابی نقصان ہوگا۔