کیا قتل کے عام مقدمات کے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ حکومتی پالیسی کے منافی ہیں ؟ معاملہ ہائی کورٹ پہنچ گیا

کیا قتل کے عام مقدمات کے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ حکومتی پالیسی کے منافی ہیں ؟ ...
کیا قتل کے عام مقدمات کے مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ حکومتی پالیسی کے منافی ہیں ؟ معاملہ ہائی کورٹ پہنچ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نامہ نگار خصوصی )قتل کے عام مقدمہ کے مجرم کا ڈیتھ وارنٹ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ، اس سلسلے میں شیداں بی بی نامی خاتون نے درخواست دائر کی ہے کہ سانحہ پشاور کے بعد حکومت نے دہشت گردوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا تھا ۔اس کے بیٹے شعیب سرور نے 1996میں قیس نواز کو لڑکیوں کو چھیڑنے کے تنازع پر قتل کر دیا تھا ۔
اس مقدمہ میں سیشن کورٹ راولپنڈی نے اسے 1998میں سزائے موت سنا دی، سزائے موت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے اپیلیں خارج ہو چکی ہیں،درخواست گزار خاتون کے مطابق سیشن جج راولپنڈی نے 3 فروری کو اس کے بیٹے کو پھانسی دینے کے لئے بلیک وارنٹ جاری کر دیئے ہیں جوحکومتی پالیسی سے متصادم ہے، علاوہ ازیں سیشن جج نے محکمہ داخلہ کی درخواست کے بغیر یہ وارنٹ جاری کئے ہیں ۔سیشن جج کو از خود ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیشن جج کی طرف سے اس کے بیٹے شعیب سرور کو پھانسی دینے کے لئے جاری بلیک وارنٹس کالعدم کئے جائیں اور پھانسی پر عملدرآمد روکا جائے۔

مزید :

لاہور -