”میڈم اب آپ قومی ترانہ ہیں,سلیوٹ تو بنتا ہے“
یہ طنز ہماری سیاسی تاریخ کا بہت بڑا المیہ ہے جس کو طربیہ رنگ دے دیا گیا ہے۔کہا جاتا ہے آمر مطلق صدر یحییٰ خان نہایت عیش پرست حکمران تھا۔ ایک بارجب ایوان ِصدر میں اس وقت کی معروف اداکارہ ترانہ کو بلوایاگیا توانہیں صدر کی کار میں پریذیڈنٹ ہاوس پہنچایا گیا۔ترانہ ایرانی النسل تھی اور فلموں کی مقبول ڈانسر کے طور پر شہرہ رکھتی تھیں ۔
ایوان صدر میں ڈیوٹی پر مامور سنتری نے ترانہ کی گاڑی کو بلاروک ٹوک اندر جانے دیا۔ رات گئے جب ملاقات کے بعداداکارہ ترانہ واپس جانے لگیں تو مرکزی دروازے پر موجود چاق و چوبند ایک جوان سنتری نے اداکارہ ترانہ کو زورسے سلیوٹ کیا۔ اس والہانہ پذیرائی پر اداکارہ ترانہ رک گئیں اور سنتری سے پوچھا” کیا بات ہے جب میں اندر گئی تھی تو تم نے سلیوٹ نہیں کیا تھا۔ اب واپس جارہی ہوں تو تپاک سے سلیوٹ کررہے ہو؟ اسکی وجہ ؟“
سپاہی نے بلاجھجک جواب دیا” میڈم !ایوان صدر میں داخل ہوتے وقت آپ صرف ترانہ تھیں۔ اب صدرِ مملکت سے ملاقات کے بعد آپ ” قومی ترانہ “بن چکی ہیں۔ اور قومی ترانے کو سلیوٹ کرنا میرا فرض ہے“
ایاز محمود صدیقی۔نیویارک