مشال خان کا سامان ورثا کے حوالے کردیا گیا، مقتول کے والدین کی جانب سے متعدد اشیا غائب ہونے کادعویٰ
مردان(ڈیلی پاکستان آن لائن)مقتول مشال خان کا سامان ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے،جبکہ مقتول طالب علم کے والدین نے سامان میں سے متعدد اشیا غائب ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مبینہ توہین اسلام کے الزام میں قتل ہو نے والے مردان یونیورسٹی کے طالبعلم مشال خان کا ہاسٹل میں موجود سامان ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا،مشال خان کے سامان میں کتابیں، کپڑے، جوتے، ان کی تصاویر اور بیگس سمیت دیگر اشیاءشامل ہیں،اپنے مقتول بیٹے کاسامان دیکھ کر والدہ افسردہ ہوگئیں جبکہ اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مشال خان کے زیر استعمال رہنے والی متعدد اشیا اس کے سامان میں موجود نہیں ہیں،جس میں بٹوہ، کیمرہ، موبائل اور لیپ ٹاپ شامل ہے جو گھر منتقل نہیں کیے گئے۔دوسری جانب مشعال کے والد نے چند روز قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بااثر مخالفین کی وجہ سے کیس کی کارروائی میں دشواری پیدا ہوسکتی ہے، لہٰذا ان کے بیٹے کا کیس مردان سے باہر منتقل کیا جائے۔بعد ازاں انہوں نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی جس میں اپیل کی گئی تھی کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث ان کی اور ان کی بیٹیوں کی اسلام آباد منتقلی کے لیے حکومت مالی اور انتظامی مدد کرے۔
جے آئی ٹی پر آئے روز حملے کئے جارہے ہیں،ن لیگ میں نئے فنکار آگئے ہیں:عمران خان
واضح رہے کہ 13 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ توہین اسلام کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو تشدد کے بعد قتل کردیا گیا تھا اوراس واقعے کے بعد 15 اپریل کو وزیراعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مشعال خان کی ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کے لیے سمری پر دستخط کرکے باقاعدہ منظوری دی تھی۔دوسری جانب پولیس نے اب تک مشعال قتل کیس میں 35 افراد سے زائد افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، جن میں یونیورسٹی کا ایک ملازم بھی شامل ہے جس کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ یہی 'مرکزی ملزم' ہے۔