مردان میں قتل کیے جانے والے مشال کی میت اسکے گاﺅں پہنچی تو مقامی امام مسجد نے کیا کیا ؟ انتہائی افسوسناک انکشاف سامنے آگیا

مردان میں قتل کیے جانے والے مشال کی میت اسکے گاﺅں پہنچی تو مقامی امام مسجد نے ...
مردان میں قتل کیے جانے والے مشال کی میت اسکے گاﺅں پہنچی تو مقامی امام مسجد نے کیا کیا ؟ انتہائی افسوسناک انکشاف سامنے آگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مردان (ڈیلی پاکستان آن لائن )امام مسجد نے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام میں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کر دیا اور پھر پیشے کے اعتبار سے مقامی ٹکنیشن کو امامت کرانے کو کہا گیا لیکن اس کے بعد لوگوں نے اسے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق صوابی کے رہائشی سلمان احمد نے انکشاف کیا ہے کہ مشال خان کی میت جب مردان سے تقریباً60کلومیٹردورآبائی گاؤں لائی گئی تو مقامی مسجد کے امام نے انکا نماز جنازہ پڑھانے سے معذرت کر لی۔سلمان احمد نے مزید بتایا کہ امام مسجد کے انکار کے بعد ایک ٹیکنیشن کو نماز جنازہ پڑھانے کا کہا گیالیکن نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد کئی لوگوں نے اسے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔مشال کے والداورچاکلیٹ بسکٹ بیچنے والے اقبال نے کہاکہ توہین کے الزامات کا ثبوت نہیں ملا، پہلے میرے بچے کو قتل کیاگیا اور اب ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا جارہاہے ، مشال کو شاعری کا شوق تھااور اس نے ہمیشہ جذبات کے اظہار کیلئے اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کی ۔
اقبال نے کہاکہ ’آج صبح میری اہلیہ نے مجھے کہاکہ میں نے زندگی اپنے بیٹے کی حفاظت میں صرف کردی لیکن آج اُنہوں نے میری تمام محنت ضائع کردی‘۔
دوسری طرف مردان پولیس کے چیف محمد عالم شنواری نے پولیس کی غفلت کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ’جب پولیس ٹیم مردان یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئی تو مشال کو قتل کیا جاچکا تھا اور ہجوم اس کی لاش کو جلانے کی کوشش کررہاتھا‘۔

مزید :

مردان -