لاہور(خبر نگار خصوصی)محکمہ ماحولیات شہر میں آلودگی محکمہ ماحولیات شہر میں آلودگی پھیلانے کی اجازت نہیں دیگا،یونس زاہد

لاہور(خبر نگار خصوصی)محکمہ ماحولیات شہر میں آلودگی محکمہ ماحولیات شہر میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پھیلانے کی کسی صورت بھی اجازت نہیں دے گا، شہریوں کی صحت سے کھیلنے والے عناصر کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے خصوصی مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ۔جنوری سے مارچ 2015تک شہر کی آب وہو اخراب کرنے والی 50سٹیل ملز اور کیمکل فیکٹریاں سیل کی گئی ہیں ۔مختلف ہسپتالوں کا 3ٹن (WASTAGE) خصوصی کنٹینر میں جلا دیا گیا جس میں سرنجیں ،پٹیاں ،بوتلیں اور دیگرسامان شامل ہے۔ان خیالات کا اظہارڈسٹرکٹ انوائرمنٹ اینڈ ہیلتھ سیفٹی آفیسر لاہور یونس زاہد نے روز نامہ پاکستان سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ماحولیات شہریوں کی صحت خراب کرنے والے عناصر کیخلاف سر توڑ کاوشیں کر رہا ہے اور پنجاب کے دل لاہور کی آب وہوا کسی صورت بھی خراب نہیں ہونے دی جائے گی۔ان کا کہنا ہے کہ محکمہ ماحولیات نے شہر میں آلودگی پھیلانے والی بند رو ڈ پر واقع سے تین ٹن ہسپتالوں کا کچرا پکڑا اور حفاظتی انتظامات کر نے کے بعد جلا دیا گیا ۔یہ کچرا کباڑیے مختلف شہروں سے 80روپے کلو کے حساب سے خریدتے ہیں بعد ازاں اس کو ری سائیکل اور پیکنگ کرنے کے بعد دوبارہ فروخت کیا جاتا ہے جس سے لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کو کنٹرول کرنے کیلئے محکمانہ کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں ۔یونس زاہد نے مزید بتایا کہ شہر کے نواحی علاقوں میں بنی سٹیل ملز ٹائر کاربن اور پلاسٹک ڈلہ اور پرانے کپڑے جلا تے ہیں جس سے علاقوں میں آلودگی پھیل رہی تھی ۔مختلف تنظیموں اور علاقہ مکینوں کی شکایت پر کارروائی عمل میں لائی گئی ، پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت کارروائی کی رپورٹ محکمہ ماحولیات میں جمع کرائی جاتی ہے ۔ سیل کی گئی فیکٹریوں کے مالکان ڈی سی اوکو غیر مشروط اپیل کر سکتے ہیں جس کے بعد ڈی سی او صورتحال کو دیکھ کر سیل شدہ فیکٹریوں کو کھلنے کا حکم دے سکتا ہے جس میں مالکان کو شکایات دور کرنا ہونگی ورنہ فیکٹریاں مستقل بند کی جا سکتی ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ عدالت میں اس وقت سیل کی گئی فیکٹریوں کے 9کیسز سول جج کی عدالت میں زیر سماعت ہیں جس کے تحت عدالت 50ہزار رپے جرمانہ اور تین ماہ قید کی سز ا سنا سکتی ہے۔ڈی سی او کے احکاما کے مطابق کالے شاپر بنانے والے مختلف یونٹوں پر چھاپے مارے گئے اور میٹریل قبضے میں لے لیا گیا۔ زاہد یونس نے مزید بتایا کہ فیکٹری مالکان کے بااثر ہونے کیوجہ سے درخواست گزار علاقہ مکینو ں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔​