اسلام میں مسجد اعتکاف کا ذکر ہے، شہر اعتکاف کا نہیں، اشرف جلالی

اسلام میں مسجد اعتکاف کا ذکر ہے، شہر اعتکاف کا نہیں، اشرف جلالی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ؒٓؒٓٓلاہور(نمائندہ خصوصی(ادارہ صراطِ مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے اعتکا ف کی شرعی حیثیت پر فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں کہیں بھی شہر اعتکاف کا ذکر نہیں، مسجد اعتکاف کا ذکر ہے۔ مسجد سے باہر بیٹھے ہوئے لوگوں کے عمل کو مسنون اعتکاف نہیں کہا جا سکتا ، تما م آئمہ دین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسجد میں اعتکاف کی غرض سے مخصوص طریقے سے ٹھہرنے کو اعتکاف کہا جاتا ہے ۔جس طرح معتکف کے لئے ضروری ہے کہ وہ مسلمان ہو ،ایسے ہی اگر وہ مرد ہے تو اس کے لئے اعتکاف کی ادائیگی کےلئے دوران اعتکاف ہر لمحہ مسجد میں ہونا ضروری ہے ۔ پھر احناف کے نزدیک مسجد کے ساتھ یہ بھی شرط ہے کہ اس میں اعتکاف ہو سکے جو مسجد جماعت ہو یعنی جس کا امام اور موذن معین ہو چنانچہ مسجد سے باہر کسی بلڈنگ یا گراﺅنڈ میں اعتکاف کا کوئی تصور نہیں ہے ۔ اس لئے شہر اعتکاف کی من گھڑت اصطلاح تعلیمات اسلام سے بے خبری کا نتیجہ ہے ۔ یاد رہے کہ جیسے مسنون اعتکاف مسجد کے بغیر نہیں ہوتا ایسے ہی نفلی اعتکاف بھی مسجد کے بغیر نہیں ہوتا ۔ہاں یہ ہے کہ نفلی اعتکاف میں مسنون اعتکاف کے مقابلے میں پابندیاں تھوڑی ہیں ۔معتکف صرف ان صورتوں میں مسجد سے نکل سکتا ہے ۔
(1): طبعی عذر کی بنیاد پر مثلا پیشاب ، پاخانہ ، یا غسل جنابت کے لئے مسجد سے نکل سکتا ہے ۔
(2): شرعی حاجت کے لئے یعنی جس مسجد میں اعتکاف کر رہا ہے اس مسجد میں جمعہ نہیں ہوتا توپھر دوسری مسجد میں جمعہ کی ادائیگی کے لئے مختصر وقت کے لئے جا سکتا ہے اورپھرمعتکف کے لئے فورا واپس لوٹنا ضروری ہے ۔
(3): کسی مسجد میں مسلسل رہنے میں جان کا خطرہ ہو یامسجد گر پڑے تو پھر دوسری مسجد میں جاسکتا ہے ۔
 مسنون اعتکاف میں ان صورتوں کے علاوہ ایک منٹ بھی مسجد سے باہر نکلا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا ۔آپ خود ہی فیصلہ کرلیں ! جو اعتکاف مسجد سے باہرایک منٹ نکلنے کی وجہ سے ٹوٹ جاتا ہے اگر کوئی دس دن بیٹھا ہی مسجد سے باہر رہے تو اس کا اعتکاف کیسے ہو جائے گا ؟ایسے عمل کو مسنون اعتکاف کہنا شریعت سے مذاق کے مترادف ہے۔