حکومت کی جانب سے قائم شکایت سیل آغاز سے قبل ہی سرد خانے کی نذر

حکومت کی جانب سے قائم شکایت سیل آغاز سے قبل ہی سرد خانے کی نذر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (اپنے نمائندہ سے) حکومت کی جانب سے قائم کردہ شکایت سیل عوام کی شکایات کا ازالہ کرنے سے پہلے ہی سرد خانے کی نذر ہو گئے کروڑوں روپے کے بجٹ سے قبضہ گروپوں کے خلاف ڈی سی او آفس، چیف سیکرٹری سیکرٹریٹ، ایل ڈی اے، وزیر اعلیٰ ہاؤس، آئی جی آفس سمیت مختلف مقامات پر قائم کئے جانے والے شکایت سیل لینڈ مافیا کے سامنے کٹھ پتلی بن کر رہ گئے سٹاف کی صورت میں بھرتی کئے جانے والے سینکڑوں ملازمین بھی سرکاری خزانے پر بوجھ بن گئے جبکہ شکایت سیلوں میں آنیوالی درخواستوں پر متعلقہ محکموں کے سربراہ کارروائی کرنے کی بجائے کاغذی کارروائیوں تک محدود رکھنے لگے انصاف کے حصول کے لئے شکایت دائر کرنے والے شہرہ بھی ان شکایت سیل کی کارکردگی دیکھ کر مایوس ہونے گلے وزیر اعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے مزید معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے 2008ء حکومت کا اقتدار سنبھالتے ساتھ ہی عوام کے ریلیف اور لینڈ مافیا کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے پنجاب بھر کے مختلف سرکاری محکموں میں شکایت سیل قائم کر دئیے تھے جس کا مقصد عوام الناس کو درپیش آنیوالے مسائل کا حل کرنا تھا اور سرکاری و غیر سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا کا خاتمہ کرنا تھا اس مقصد کے لئے پنجاب حکومت کی جانب سے مختلف قومی اخبارات میں اشتہارات بھی دئیے گئے اور ان شکاتی سیلوں میں درخواستوں کو وصول کرنے اور ان پر شہریوں کو فوری سستا انصاف مہیا کرنے کے لئے سٹاف بھی بٹھا دیا گیا یہ شکایت سیل ڈی سی او آفس ضلع کچہری، وزیر اعلیٰ 3 کلب، وزیر اعلیٰ 8 کلب، چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹریٹ، آئی جی آفس سمیت دیگر محکموں میں قائم کئے گئے تھے او ان کے انچارج متعلقہ محکموں کے گریڈ 18 کے آفیسر بنائے گئے شہیروں کو قبضہ گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے بلند و بانگ دعوے بھی کئے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں انصاف کے حصول کے لئے آنیوالے شہریوں نے ان شکایت سیلوں میں درخواستیں بھی جمع کروائی مگر ان شکایت سیل میں جانے والی درخواستوں پر شہریوں کو کوئی ریلیف نہ مل سکا اور نہ ہی شکایت سیل میں بٹھائے گئے آفیسروں کو کوئی اختیارات دئیے گئے جس کے باعث شکایت سیل کے دفاتر بھی زنگ آلود ہونے لگے ہیں یہ شکایت سیل اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عوام کے مسائل کا حل نکالنے کی بجائے خود اندرونی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں ڈی سی او آفس شکایت سیل میں آنیوالی شہری محمد رمضان کا کہنا ہے کہ 2 سال سے اپنی ملکیتی زمین پر ہونے والے قبضے کے خلاف شکایت سیل میں اپنی درخواست جمع کروا رکھی ہے مگر کوئی کارروائی کرنے کی بجائے تاریخ پر تاریخ ڈال کر ٹرخایا جا رہا ہے کہتے ہیں کہ ڈی سی او صاحب سیٹ پر موجود نہیں ہیں اب ہم کدھر جائیں یہ شکایت سیل پھر قائم کیوں کئے گئے ہیں اس طرح وزیر اعلیٰ 3 کلب روڈ میں بھی شکایت دائر کرنے والے شہری چوہدری عاشق کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس کے ایک سب انسپکٹر کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس نے مجھ سے 3 لاکھ روپے رشوت وصول کی تھی اس کے خلاف تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے آئی جی آفس میں آنیوالے شہری حیدر سلطان، وقاص نور، خاور چیمہ، مجیب بھٹی اور شفاقت علی شاہ کا کہنا ہے کہ ہم دور دراز علاقہ جات سے یہاں انصاف کی امید اور آس لے کر آتے ہیں مگر ذلیل و خوار ہو کر جا رہے ہیں کئی دنوں سے نہ تو آئی جی پنجاب سے ملاقات ہو رہی ہے اور نہ ہی ہماری جانب سے دی جانے والی درخواستوں پر کوئی کارروائی کی گئی ہے ہم مایوس ہو چکے ہیں خادم اعلیٰ کی جانب سے قائم کئے جانے والے شکایت سیلوں عوام کو انصاف فراہم کرنے میں اپنا کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا ہے اور اب شہریوں کی بڑی تعداد جنہوں نے آس اور امید کے ساتھ ان شکایت سیلوں میں درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں وہ بھی مایوس ہو چکے ہیں خادم اعلیٰ پنجاب نوٹس لیں