داتا گنج بخش نقل برانچ میں ٹمپرنگ سے ایک ہی پراپرٹی کی 3 رجسٹریاں تیار کرنیکا انکشاف
لاہور (عامربٹ سے)لاہور کی داتا گنج بخش نقل برانچ میں فراڈ ،جعلساز ی اور ٹمپرنگ سے ایک ہی پراپرٹی کی تین رجسٹریاں تیار کرنے اور ریکارڈ میں پیسٹ کرنے کا انکشاف ، قبضہ مافیا ا نگلش میں ٹائپ شدہ رجسٹریاں جو کہ ایڈیشنل جلد میں چسپاں ہوتی ہے سے علیحدہ کرنے کے بعد ان کی جگہ جعلی رجسٹریاں نقل برانچ کے عملہ سے مل کر چسپا ں کرکے مصدقہ کاپی حاصل کر نے لگے ،داتا گنج بخش ٹاؤن کی مصدقہ نقول برانچ کے اہلکار کروڑوں روپے کے مفاد حاصل کرنے والے مافیا کو بھرپور تحفظ فراہم کرنے لگے، شہریوں کی کثیر تعداد نے ڈی سی او لاہور ، ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اور کمشنر لاہور سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور کی داتا گنج بخش ٹاؤن کی نقل برانچ میں ایک ہی پراپرٹی کی تین رجسٹریاں تیار کرکے انہیں ریکارڈ میں چسپاں کرنے کا ایک اور سکینڈل سامنے آیا ہے ،اردو انڈنکس سے انگلش انڈکس میں رجسٹری لکھتے وقت ان کی جلد نمبران میں ٹمپرنگ کرکے ریکارڈ میں چسپاں کرکے اس کی مصدقہ کاپی تک حاصل کر لی گئی ،انگلش ڈوپلیکیٹ رجسٹری فراڈ مافیا کیلئے ٹمپرنگ کرکے تیار کرنا آسان طریقہ ہے ،فراڈ مافیا نے اسی طرح کی ایک جعلی رجسٹری بابت پراپرٹی واقع 32ایمپریس روڈ لاہور عملہ نقل برانچ کی ملی بھگت سے تیار کی جس کے اردو انڈکس کے مطابق دستاویز نمبر 2118بہی نمبر 1اور جلد نمبر 2854مورخہ 26-09-1947کو تحریر کیا جبکہ انگلش ٹائپ شدہ رجسٹری میں دستاویزات نمبر 2118بہی نمبر 1جلد نمبر 2818مورخہ 26-02-47کو چسپاں ہوا جسکی جلد نمبران میں واضح فرق ہے ،مذکورہ رجسٹری قبضہ گروپ نے بشیشر ناتھ کھنہ نامی شخص کے نام نقل برانچ کے عملہ کی ملی بھگت سے تیار کی جو کہ بعد ازاں ٹیک چند ولد دیوان کنہیارام کو ناصرف فروخت کر دی بلکہ مصدقہ کاپی بھی حاصل کر لی ،دوسرے مرحلے میں قبضہ گروپ نے اسی فراڈ والی رجسٹری کے مشتری ٹیک چند ولد دیوان کنہیا رام کے نام کو استعمال کرتے ہوئے احمد یارخاں ولد محمد یار خاں کو مورخہ 11-03-47کو خریداری کے صرف 13دن بعد فروخت کردی لیکن اس رجسٹری کے اردو اور انگلش انڈکس میں واضح ٖفرق دیکھا جاسکتا ہے اردو انڈکس کے مطابق مذکورہ رجسٹری دستاویز نمبر 2434،بیع نامہ بابت سفید زمین ،جلد نمبر 2849مورخہ 11-03-1947جبکہ انگلش انڈکس کے مطابق دستاویز نمبر 2434بیع نامہ سفید زمین کی جگہ ٹمرنگ کرکے بنگلہ سرونٹ کوارٹر گیراج وغیرہ تحریر کردیا جبکہ جلد نمبر2819مورخہ 11-03-1947تحریر ہے اس طرح جلد نمبران میں واضح فرق اور بیع نامہ جات میں ٹمپرنگ کو دیکھا جا سکتا ہے ،یہ متضاد تفصیلات اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ قبضہ گروپ نے مختلف انڈکس میں موجود تفصیلات کی بناء پر والیم نمبر 142میں جعلی رجسٹری تیار کرکے اس رجسٹری کی جگہ چسپاں کر دی جوکہ دستاویز نمبر 2434،جلد نمبر 2849،بیع نامہ مبلغ 11978پہلے ہی چسپاں تھی لیکن قبضہ مافیا نے اصل رجسٹری کی جگہ متضاد تفصیلات والی رجسٹری چسپاں کرکے اسکی مصدقہ کاپی بھی حاصل کرلی،تیسرے مرحلہ میں اس رجسٹری کی ٹوٹل پراپرٹی 11کنال 49فٹ میں سے 2کنال 10مرلہ احمد یار خاں ولد محمد یار خاں سے دو مشتریان کو فروخت کرد ی گئی ہیں اور اس حوالے سے بھی ایک جامع اور مضبوط جعل سازی عمل میں لائی گئی ہے۔ پے در پے ہونے والی جعل سازی ، فراڈ اور ٹمپرنگ کے واقعات رونما ہونے کے باوجود محکمہ ریونیو کی انتظامی سیٹوں پر تعینا ت تمام اعلیٰ انتظامی افسران ان واقعات کی روک تھام اور ان کی تحقیق کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بری الذمہ اور عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔ ریونیو ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فراڈ جعسازی میں ملوث مفاد کنندگان کے خلاف فوری طور پر قانونی کاروائی عمل میں لانے کی صورت میں نا صرف بڑے پیمانے پر جعلسازوں کی ایک کثیر تعداد منظر عام پر آ سکتی ہے بلکہ اس گھناؤنے کاروبار میں شامل ایک بڑا نیٹ ورک اور مافیا بھی قانون کے شکنجے میں آ سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ ریونیو اینٹی کرپشن اور دیگر احتسابی ادارے کس حد تک سنجیدگی سے اس جعل سازی کا نوٹس لیتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔دوسری جانب اے ڈی سی جی لاہور اسفند یار بلوچ کا کہناہے کہ اس روزنامہ پاکستان کی نشاندہی کا نوٹس لیا جائے گا اور اس حوالے سے جعل سازی ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔