منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم کےرہنما محمد انور اصل میں کون ہیں؟

منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم کےرہنما محمد انور اصل میں ...
منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم کےرہنما محمد انور اصل میں کون ہیں؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن ( مانیٹرنگ ڈیسک ) متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماءمحمد انور کو برطانیہ میں منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ہونے پر سکاٹ لینڈ یارڈ نے گرفتار کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنماءاور قائد متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین کے قریبی ساتھی محمد انور کو سکاٹ لینڈ یارڈ نے حراست میں لے لیا ہے ۔سکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق محمد انور کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا اور انسداد دہشت گردی سکواڈ نے ان کے گھر کی 13 گھنٹے تک تلاشی لی۔اس تلاشی کے دوران محمد انور کے رابطوں کی تفصیلات بھی حاصل کر لی گئیں ہیں جن میں ان کے لینڈ لائن اور موبائل فون کی تفصیلات بھی حاصل کی گئی ہیں۔پولیس کی جانب سے ان کے اکاﺅنٹ ، آمدن اور خرچے کی تفصیلات حاصل کر کے انہیں سنگین جرائم کے لیے قائم پولیس سٹیشن میں تفتیش کے لیے منتقل کر دیا ہے۔میٹرو پولیٹن پولیس کے مطابق فرانزک ٹیم ان کے گھر سے ابھی بھی نمونے حاصل کر رہی ہے اور ان سے دیگر کیسز کی تفتیش کا بھی امکان ہے۔

صولت مرزا کا وہ بیان جس میں انہوں نے محمد انور سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف کیا تھا

انہوں نے مزید بتایا کہ تفتیش کے دوران محمد انور نے جواب دینے سے انکار کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ وکیل کے ذریعے اپنا جواب دیں گے ۔اور اس سلسلہ میں انہوں نے اپنا وکیل بھی بلا لیا ہے۔ذرائع کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے سابق کارکن اور سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کی جانب سے جیل میں آخری بیان ریکارڈ کروایا گیا تھا جس میں انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے دیگر رہنماﺅں کی طرح محمد انور کا نام بھی لیا تھا۔اس بیان کے سامنے آنے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی کو تو موخر کر دیا گیا تھا لیکن 20 مارچ کو محمد انور کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔یاد رہے اس سے قبل جون 2014 ءمیں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور مختصر عرصے کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ الطاف حسین کی ضمانت کی مدت 15 اپریل کو ختم ہو رہی ہے جس کے بعد انہیں دوبارہ حراست میں لیا جا سکتا ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -