ہم نے اپنا دل کھول کر فضل الرحمن کے سامنے رکھ دیا،دینی جماعتوں کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ،وفاقی حکومت قوم پر بوجھ بنی ہوئی ہے:لیاقت بلوچ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اسلامی قوانین اور ملک کے اسلامی تہذیب کی حفاظت کے لئے دینی جماعتوں کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہم نے اپنا دل کھول کر مولانا فضل الرحمن کے سامنے رکھ دیاہے، دینی جماعتوں کے اتحاد کے لئے دیگر مذہبی جماعتوں سے بھی رابطے میں ہیں، ہم پوری سنجیدگی کے ساتھ چاہتے ہیں کہ دینی قوتیں مل کر مستقبل کا انتخابی لائحہ عمل طے کرلیں۔
المرکزالاسلامی پشاور میں مرکزی و صوبائی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارتی سرمایہ کار اور حساس ادارے کے ایجنٹ سجن جندال کی پاکستان آمد سے پوری قوم بے خبر ہے، وفاقی حکومت کے روئیے سے لگ رہا ہے کہ وہ عوام اور پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی، بدانتظامی اور نااہلی کی وجہ سے وفاقی کابینہ اور وزیر اعظم سیکرٹریٹ کا شیرازہ بکھر گیا ہے، پانامہ لیکس، بجلی کے بحران اور ڈان لیکس کے حوالے سے حکومت کی سیاست اور ریاست دونوں پر گرفت مکمل ختم ہوگئی ہے،اپوزیشن کے انتشار، الزام تراشیوں اور ایک دوسرے پر ڈرون حملوں کی وجہ سے وفاقی حکومت قوم پر بوجھ بنی ہوئی ہے، اپوزیشن کی نااتفاقی کا تمام تر فائدہ حکومت کو ہورہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ انتخابی اصلاحات ، وزیر اعظم کے استعفیٰ اور قومی سلامتی کے خلاف ہونے والی سازشوں کے مقابلے کے لئے اپوزیشن جماعتیں قومی چارٹر پر جمع ہوں،اس حوالے سے جماعت اسلامی اپوزیشن سے رابطے کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فاٹا کے عوام کے ساتھ مسلسل دھوکا کررہی ہے، تمام جماعتوں نے فاٹا اصلاحات پر اتفاق کیا ہے لیکن قومی سطح پر سیاسی بے حسی اور غیر انسانی ، غیر جمہوری روئیے کی وجہ سے فاٹا کے عوام کو سیاسی، انتخابی ، جمہوری ، آئینی اور عدالتی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے،فاٹا میں اصلاحات کے لئے جماعت اسلامی نے بھر پور جدوجہد کی ہے، کمپیوٹر رائزڈ شناختی کارڈ کو بلاک کرنے کا وزرات داخلہ اور وفاقی حکومت کو کوئی حق نہیں،پاکستان کے شہریوں کو شہری حقوق سے محروم کرنا بنیادی حقوق اور آئین کی خلاف ورزی ہے، ہم چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر عوام کو انسانی اور جمہوری حقوق سے محروم رکھے جانے کا نوٹس لیں اور بلاک شناختی کارڈ بحال کرائیں۔