امید ہے پاکستان موقع سے بھر پور فائدہ اٹھائے گا ،سی پیک میں کوئی طاقت رکاوٹ نہیں ڈال سکتی :چین
بیجنگ (عمر مجیب شامی)چین کی وزارت خارجہ کے سینئر سفارت کار لی پنگ فی نے کہاہے کہ اس وقت پاکستانی معیشت ترقی کی نازک صورت حال سے گذر رہی ہے اور ہم پر امید ہیں کہ اسلام آباد اپنی معیشت میں ترقی اور استحکام کے لئے سی پیک کے ذریعے ملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھائے گا۔ چین کو اس سے فرق نہیں پڑتا کہ حکومت کی باگ ڈورکس سیاسی پارٹی کے ہاتھ میں ہے۔ موجودہ چینی حکومت سی پیک کے موجودہ جاری منصوبوں کے حوالے سے فکر مند نہیں ہے، چین اور پاکستان نے منصوبے بر وقت مکمل کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے تاہم پاکستان کے مخلص دوست ہونے کے ناطے چین سی پیک کے جاری منصوبوں کی رفتار کم کرنے اور اس میں رکاوٹ نہیں چاہے گا۔ ہم اس وقت پاکستان میں جاری سیاسی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ چین اور پاکستان سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے پرعزم ہیں اور کوئی بھی طاقت پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتی۔ سی پیک ون بیلٹ ، ون روڈ منصوبے کا اہم حصہ ہے اور یہ اس انقلابی ابتدا کا بنیادی جزو ہے ، کوئی بھی فرد ترقی کی اس منصوبے کو پٹڑی سے نہیں ہٹا پائے گا اور اس منصوبے کی تکمیل سے چین اور پاکستان دونوں کو بڑے پیمانے پر معاشی مفادات حاصل ہوں گے۔
چین کی وزارت خارجہ کے سینئر سفارت کار لی پنگ فی نے پاکستانی صحافیوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین سی پیک منصوبے اور منصوبے کے اہم حصے گوادر پورٹ کی تکمیل کے لئے سنجیدہ ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی گوادر ائرپورٹ، گوادر ایکسپریس وے سمیت دیگر ترقیاتی منصوبے اس سال کے اختتام تک شروع کر لیے جائیں گے۔ ان منصوبوں میں تاخیر فنانسنگ ماڈل میں تبدیلی کی وجہ سے ہوئی ، پہلے یہ منصوبے کمرشل تھے مگر اب چینی حکومت ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے نرم شرائط پر قرضے اور گرانٹس فراہم کرر ہی ہے۔ سی پیک منصوبے کا مقصد نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک کو معاشی طور پر جوڑ کر خطے میں استحکام لانا ہے ، ہم دیگر ممالک کی بھی اس منصوبے میں شمولیت کو خوش آمدید کہیں گے۔سی پیک کے جاری منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چینی سفارت کار کا کہنا تھا کہ 50منصوبوں میں سے19 منصوبے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں جبکہ ان منصوبوں پر 18 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری تکمیل کے مراحل میں پہنچ رہی ہے۔انہوں نے ساہیوال کول پراجیکٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ چین کی توقعات سے زیادہ تیزی کے ساتھ مکمل ہوا ، انہوں نے سی پیک کے منصوبوں کی تیزی سے اور بروقت تکمیل پرپنجاب حکومت کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سی پیک منصوبے تیزی سے تکمیل پارہے ہیں اور امید ظاہر کی کہ دیگر صوبے بھی پنجاب ماڈل کی پیروی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بعض علاقوں میں انفراسٹرکچرنہ ہونے کی وجہ سے سی پیک منصوبوں پر کام سست روی کا شکار ہے۔وہ پر امید تھے کہ پاکستان کے کئی پسماندہ علاقے بہت جلد سی پیک سے مستفید ہوں گے، ہمارا بہتر اقتصادی تعاون اقتصادی ترقی اور پاکستان کی معیشت میں بہتری لائے گا اور چین کو بھی اس کا فائدہ دے گا۔ مسئلہ کشمیر پر اظہار خیال کرتے ہوئے لی پنگ فو کا کہنا تھا کہ چین کی خواہش ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں اس مسئلے کو بات چیت اور پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کریں ، کشمیرایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور خطے میں استحکام پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات پر منحصر ہے۔ تاہم انہوں نے واشگاف الفاظ میں بتایا کہ چین ضرورت کے ہرو قت پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے عوام میں باہمی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا ، ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کے پڑوسی اور قریبی دوست ہیں ، ہمیں ایک دوسرے کو جاننا چاہیے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ثقافت کو بھی جاننا چاہیے ، اس طرح دونوں ممالک کے عوام میں حقیقی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے گا۔ پاکستانی وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر کالم نگار محمد مہدی نے سی پیک منصوبے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے کئے جانے والے چینی حکومت کے اقدامات کو سراہا۔