جاوید ہاشمی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان، پارلیمینٹ کو مضبوط کریں، اس کیلئے گردن کٹوا کر یہاں آیا ہوں: صدر تحریک انصاف

جاوید ہاشمی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان، پارلیمینٹ کو مضبوط کریں، ...
جاوید ہاشمی کا قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان، پارلیمینٹ کو مضبوط کریں، اس کیلئے گردن کٹوا کر یہاں آیا ہوں: صدر تحریک انصاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے پارلیمینٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمینٹ میں گواہی دینے کیلئے آیا ہوں، اس ملک کو آئین اور پارلیمانی نظام ہی چلا سکتا ہے، حکومت سب کو اکٹھا نہیں رکھ سکتی تو یہ پارلیمانی نظام نہیں حکومت کی ناکامی ہے، عمران خان نظام کو مانتے ہیں، طاہر القادری اسے گرانا چاہتے ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ پارلیمینٹ کو بامقصد بنایا جائے اس کیلئے گردن کٹوا کر یہاں آیا ہوں، پارلیمینٹ کو نظرانداز کریں گے تو گرانے کی آوازیں آئیں گی لیکن اگر عوام کے مسائل حل ہوں گے تو لوگ اس سے محبت کریں گے۔ بدقسمتی سے ملک کی تاریخ پر سر فخر سے بلند نہیں کر سکتے، 1954ءکا آئین بہترین تھا جبکہ گورنر جنرل غلام محمد کا آئین دفن کرنا بدقسمتی تھی اور جب 1973ءکا آئین بنا تو ایوانوں میں موجود لوگوں کو اتنی خوشی نہیں تھی لیکن پیپلزپارٹی کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے 1973ءکا آئین دیا جس نے پارلیمانی بنیادوں کو اب تک مضبوط رکھا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے اختلافات ہوں گے، سیاسی عمل سے گزرتے ہوئے 12 سے 13 دفعہ منتخب ہو کر یہاں آیا لیکن کبھی وزیر بننے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا، قائد اعظم نے بھی کہا کہ وہ اکیلے نہیں لوگوں کی امنگوں کے ترجمان ہیں، میںبھی یہاں ذاتی نظام نہیں بلکہ عوام کے مسائل کی بات کرنے آیا ہوں، جذباتی نہیں ہوں، لیکن بولتا جذبات سے ہوں۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ آج سے کچھ سال قبل طاہر القادری نے جب پارٹی بنائی تو انہیں بلایا اور کہا کہ انہوں نے مدینہ والے کے نام پر پارٹی بنائی ہے اور وزیراعظم بننے کی پیشکش کی جس پر ان سے کہا کہ مولانا اگر آپ کو خواب آ گیا کہ میں مرتد ہوں تو پھر میرا کیا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میر پارٹی تحریک انصاف ہے اور میں اس وقت بھی اس کا منتخب صدر ہوں ۔ مولانا فضل الرحمان نے باہر کے باغیوں کو نکالنے کا کہا ہے، میں اندر کا باغی ہوں۔ میں سمجھتا ہوں یہ پارلیمان عوام کے مسائل حل نہیں کر سکا، ہم نے 10,10 سال پارلیمینٹ کے آنے کا انتظار کیا، شیخ مجیب سائیکل پر ڈھاکہ سے دلی آئے لیکن اس وقت سب کہتے تھے کہ بنگالیوں سے جان چھڑاﺅ اور ہم نے چھڑا بھی لی لیکن آج وہ معاشی طور پر ہم سے دس گنا آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سیاست کی بات کرنے والوں نے جانیں بھی قربان کی ہیں، باچا خان نیلسن منڈیلا سے زیادہ عرصے تک جیل میں رہے۔
تحریک انصاف کے صدر کا کہنا تھا کہ ایک سال تک ذوالفقار بھٹو کا سپاہی رہا لیکن جب ان کی بات نہ سنی گئی تو اپنے راستے الگ کر لئے، پارلیمانی تاریخ کے اندر کسی بھی سپیکر نے میری تقریر کا ایک لفظ بھی حذف نہیں کیا کیونکہ کبھی کوئی غیر آئینی بات ہی نہیں کی، آج ہم نے سیاسی جدوجہد کو مذاق میں اڑا دیا ہے۔ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ حکومت کی ناکامی ہے، پنجاب سے چھوٹے صوبوں کا گلہ درست ہے، نواز شریف 31 سال سے اقتدار میں ہیں لیکن قوم کے حالات ٹھیک نہیں ہوئے، جب آپ زخموں پر مرہم نہیں رکھیں گے تو کوئی نہ کوئی نجات دہندہ آئے گا، پارلیمینٹ میں ایک ایک فرد کا احترام کرنا ہو گا اور یہ سوچنا ہو گا کہ پارلیمانی نظام کیوں کمزور ہوا، پارلیمینٹ مسائل حل کرنے کی بات کرے گی تو لوگ اس سے محبت کریں گے، 14 مہینے وزیراعظم سینیٹ میں کیوں نہیں گئے۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے پاس نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے اور ذاتی طور پر جتنی عزت عمران نے دی ہے کسی اور سیاستدان نے نہیں دی لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف میں وہی باتیں کرتا رہا ہوں جو مسلم لیگ ن میں کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا موددی اور ولی خان جیسے لوگوں سے سیاست سیکھی ہے، یہ ذاتی پسند یا ناپسند کا دور نہیں ہے، مسائل نے جکڑ کر رکھا ہوا ہے، حکومت اتنی بے بس ہے کہ اب تک مردم شماری نہیں کرا سکی، ذاتی پسند ناپسند سے بڑھ کر قوم کے مسائل حل کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہروزیراعظم منتخب ہونے کے بعد چاہتا ہے کہ پارلیمینٹ فوت ہو جائے، لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے، لوگ اسمبلی میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں، انتخابات کے بعد ایک سال کے اندر لوگوں کی خواہشات پوری نہیں ہو سکیں، اقتدار کے بھوکے لوگوں کی بات نہ سنیں، پارلیمینٹ کو بامقصد بنایا جائے اس کیلئے گردن کٹوا کر یہاں آیا ہوں۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ صرف عوام کی جنگ لڑنے پر یقین رکھتا ہوں، افتخار چوہدری نے کئی سال میری درخواست نہیں سنی، لیکن میں نے ان کیلئے آواز اٹھائی، بے نظیر بھٹو سے کہا مشرف سے ڈیل نہ کریں، وہ آپ کو قتل کرا دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حالات کو سمجھیں، ماڈل ٹاﺅن کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ 14 افراد مارے جائیں اور انکوائری نہ ہو، ماڈل ٹاﺅن واقعے کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئیشہباز شریف کو معلوم نہیں ہوا کہ 14 افراد قتل ہوئے، اس سے بڑی نااہلی کیا ہے؟

مزید :

قومی -Headlines -