اداروں کے سامنے پیش ہونے کے بیان پرعمل کاوقت آگیا ، جے آئی ٹی کاکام ثبوت اکٹھے کرناہے ،بنچ کی ذمہ داری بڑھ گئی:اعتزاز احسن

اداروں کے سامنے پیش ہونے کے بیان پرعمل کاوقت آگیا ، جے آئی ٹی کاکام ثبوت ...
 اداروں کے سامنے پیش ہونے کے بیان پرعمل کاوقت آگیا ، جے آئی ٹی کاکام ثبوت اکٹھے کرناہے ،بنچ کی ذمہ داری بڑھ گئی:اعتزاز احسن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماسینیٹراعتزازاحسن نے کہاہے کہ حسین نوازکے اداروں کے سامنے پیش ہونے کے بیان پرعمل کاوقت آگیا،جے آئی ٹی کاکام ثبوت اکٹھے کرناہے ،بنچ کی ذمہ داری بڑھ گئی ۔

نجی ٹی وی چینل ’’اے آر وائے نیوز ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن  نے کہاکہ پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے ججزکے جے آئی ٹی کے ممبران کوخودچناہے ،اپنی مرضی کے بعدسپریم کورٹ کے بنچ پراب ذمہ داری زیادہ بڑھ گئی ہے ،اب اس جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ کرنا  انہیں ’’راہ راست ‘‘ پر رکھنا اور با اختیار کرنا  سپریم کورٹ کے اس بنچ کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کاپہلاکام ثبوت اکٹھے کرناہے ،وزیراعظم نے اپنی تقریروں میں ثبوت موجودہونے کادعویٰ کیاتھا ، وزیراعظم کے دعوؤں کے مطابق ثبوت حاصل کئے جائیں جبکہ حسین نوازنے کہاتھاکہ ثبوت کیلئے کسی ادارے نے طلب کیاتوثبوت ادارے کوپیش کروں گا،اب وہ وقت آگیاہے کہ جب جے آئی ٹی کے سامنے حسین نوازکوثبوت پیش کرناہوں گے ۔اعتزازاحسن نے کہاکہ ڈان لیکس کے معاملے پرحکومت اورفوج میں ٹھنی ہوئی ہے ،حکومت نے تین لوگوں کوقربانی کابکرابنادیاہے اورمریم نوازکوبچانے کی کوشش کررہی ہے۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے اس طرح وزیر اعظم کو جھوٹا نہیں کہا ،لیکن ایک چیز تو ہوئی ہے کہ جج صاحبان نے جو موقف دفاع کا ہے جس میں قطری خط بھی تھا ،گلف سٹیل مل بھی تھی ،جس میں جدہ کی فیکڑی بھی تھی ،جس میں قطر میں 25 سال کا کاروبار بھی تھا ،اس موقف کو جج صاحبان نے وزیر اعظم کے موقف کو رد کر دیا تھا اور ان کا موقف تسلیم نہیں کیا تھا ، اگر سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کا موقف تسلیم کیا ہوتا تو پھر جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت کیا تھی ؟۔سینیٹر اعتراز احسن کا کہناتھا کہ مسترد اور جھوٹے میں مجھے بڑی باریک لائن نظر آتی ہے ،میرے خیال میں جج صاحبان یہ احتیاط برتنا چاہتے ہیں کہ اگر پہلے ہی انہیں جھوٹا کہہ دیں تو پھر جے آئی ٹی کو کیسے چلائیں گے ؟لیکن جج صاحبان نے 547 صفحات میں مشتمل فیصلے میں کہیں بھی وزیر اعظم کے موقف کو درست یا معتبر نہیں کہا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں مریم نواز کی نگرانی میں چلنے والا میڈیا سیل حساس موضوعات پر ہونے والی گفتگو سنتا رہا ہے ،اگر ڈان لیکس میں میڈیا سیل کو شامل تفتیش ہی نہ کیا جائے تو یہ مریم نواز کو بچانے کی کوشش ہی ہے ۔

مزید :

قومی -