تبلیغی قافلوں کی واپسی جاری، تمام پریشانیاں اعمال کی بدولت ہیں،سچی توبہ کر کے اللہ کو منا لیں تو حالات ٹھیک ہو جائیں گے :مولانا طارق جمیل

تبلیغی قافلوں کی واپسی جاری، تمام پریشانیاں اعمال کی بدولت ہیں،سچی توبہ کر ...
تبلیغی قافلوں کی واپسی جاری، تمام پریشانیاں اعمال کی بدولت ہیں،سچی توبہ کر کے اللہ کو منا لیں تو حالات ٹھیک ہو جائیں گے :مولانا طارق جمیل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (نیوز ڈیسک) کراچی میں 3 روزہ سالانہ تبلیغی اجتماع رقت آمیز مناظر کے ساتھ اختتام کو پہنچ گیا ،لاکھوں فرزندان توحید صبح سوا دس بجے دعا کے اختتام سے لے کر نماز عشا کے بعد تک واپسی کا عمل جاری ہے، اجتماع میں کم وبیش15 لا کھ افراد نے شرکت کی۔ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، لاکھوں افراد کی شرکت کے باوجود اجتماع سے واپسی پر کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں جاری 3روزہ عالمی تبلیغی اجتماع تبلیغی جماعت کے معروف بزرگ اور مبلغ اسلام مولانا محمد احمد بہاولپوری کی دعا پر اختتام پذیر ہوا ۔اس سے قبل اجتماع کے آخری روز مولانا طارق جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام پریشانیاں ہمارے اعمال کی بدولت ہیں، اگر سب لوگ اللہ سے توبہ کریں اوراللہ کو منالیں تو ہمارے حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔ آج سب توبہ کریں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کریں،اللہ تعالیٰ رحیم ذات ہے، صرف ایک بار توبہ کرنے سے وہ سب کچھ معاف کردیتا ہے۔توبہ کا دروازہ ہروقت کھلا رہتا ہے، اللہ توبہ کو پسند کرتا ہے اپنے آپ کو اس کے سامنے جھکاکر توبہ کر لیں اور اپنی زندگیوں کو اس کے احکامات اور محمد عربی کے طریقوں کے مطابق ڈھال لیں اسی میں ہی امت کی بہتری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر مسلمان دوسرے کسی کو زبان سے برا نہ کہے اور دل میں برا نہ سوچے۔ انہوں نے کہا کہ آج اجتماع میں بہت بڑا مجمع ہے، تاحد نگاہ انسان ہی انسان نظر آرہے ہیں، یہ سب لوگ صرف اللہ کی رضا کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، اللہ کی رضا کے سوا ان کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ ہر مسلمان اللہ کی رضا کے لیے اپنے مسلمان بھائی کے بارے میں اپنے دل کو صاف کر لے، اگر کسی بھائی نے بھائی، بہن سے، شوہر نے بیوی سے، بیٹے نے ماں باپ سے یاکسی بھی مسلمان نے دوسرے مسلمان سے قطع تعلق کیا ہوا ہے تو اللہ کی رضا کے لیے اجتماع سے واپسی پر جاکر قطع تعلق ختم کرے، اللہ اس کا عظیم اجردے گا اوردنیا و آخرت میں بڑائی عطا کرے گا۔ اگر کوئی شخص اللہ کی رضا کے لیے اپنا حق چھوڑتا ہے تو اللہ قیامت کے دن اس سے بہتر حق ادا کرے گا۔ دو مسلمانوں میں تفریق ڈالنا شیطان کا مقصد ہے اور شیطان کو سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب وہ میاں بیوی کے درمیان تفریق ڈال دے۔ مولانا طارق جمیل نے اپنے بیان میں تبلیغ دین کی اہمیت کو ا±جاگر کرنے کے ساتھ ا±مت مسلمہ کی پستی کو موضوع بناتے ہوئے کہا کہ دعوت و تبلیغ کاعظیم کام اب امت کی ذمہ داری ہے۔ اپنی ذمہ داری کو نبھانے کے لیے اللہ کے راستے میں نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ دین الٰہی پر اسقدر استقامت اختیار کریں کہ ان کے تقویٰ اور عمل کو دیکھ کر غیرمسلم بھی اللہ کے پسند کیے ہوئے دین اسلام میں شامل ہو کر فخر محسوس کریں۔ انہوں نے کہا کہ قبر آخرت کا پہلا مرحلہ ہے اور قبر کا عذاب بڑا دردناک ہے، جس سے محفوظ رہنے کا طریقہ یہی ہے کہ ایک اللہ کی عبادت کی جائے۔ دین الٰہی پر نبی آخرالزمان حضرت محمد رسول اللہ کے طریقوں کے مطابق عمل کیا جائے۔ایک اندازے کے مطابق اجتماع گاہ میں اجتماعی دعا کے وقت کم وبیش15 لاکھ سے زاید فرزندان اسلام پنڈال کے اندر اور سڑکوں پر موجود تھے، جنہوں نے آنسو بھری آنکھوں سے سسکیاں اور ہچکیاں لیتے ہوئے رو رو کر اپنے رب سے اپنے لیے معافیاں طلب کیں اور امت محمدیہ کو مصائب و مشکلات سے نجات دلوانے کے لیے دعائیں کیں۔ تبلیغی جماعت کے معروف بزرگ اور مبلغ اسلام مولانا محمد احمد بہاولپوری نے عالم اسلام کے اتحاد، امن و سکون اور ملک و قوم کی ترقی، سلامتی، خوشحالی اوراستحکام وطن کے لیے رب کے حضور خصوصی دعا کی۔دعا کے وقت تمام سڑکیں دعا مانگنے والوں سے بھر گئیں۔ لوگوں نے بسوں کی چھتوں اور گاڑیوں پر چڑھ کر دعا مانگی، جو جہاں کھڑا تھا اس نے وہیں پر ہاتھ اٹھا لیے۔ قبل ازیں معروف مبلغ اسلام مولانا خورشید نے ملک بھر اور بیرون ملک بھیجے جانے والے تبلیغی وفود (تبلیغی جماعتوں) کو ہدایات دیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ دعوت و تبلیغ کو اپنی ذمہ داری سمجھ کریں، ہمیشہ علمائے کرام کی قدر اور ان کے مشورے سے چلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دعوت و تبلیغ ایک عظیم کام ہے، اس راہ میں جتنی بھی تکالیف آئیں ان کو اللہ کی رضا کے لیے برداشت کریں، اللہ اس کا اجرعطا فرمائیں گے۔ ہمیشہ دوسروں سے محبت سے پیش آئیں اور کبھی کسی کو تکلیف نہ دیں۔ اجتماعی دعا کے بعد ملک بھر اور بیرون ملک کے لیے ہزاروں تبلیغی وفود (تبلیغی جماعتوں) کی تشکیل کی گئی، جس کے بعد ہزاروں وفود رخت سفر باندھ کر تشکیل کردہ علاقوں کی طرف دین کی دعوت کو عام کرنے کے لیے نئے انسانیت سے محبت کا درس لیے انتہائی منظم طریقے سے اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔ اجتماع گاہ کے تمام راستوں سے بیک وقت شرکا کی واپسی کا عمل شروع ہوا۔ قبل ازیں انتظامیہ کی طرف سے واپسی کے لیے ہدایاے جاری کی گئیں، جس میں کہا گیا کہ سب سے پہلے پیدل افراد اجتماع گاہ سے نکلیں، اس کے ادھا گھنٹہ بعد چھوٹی گاڑیوں والے اور اس کے بعد بسوں اور بڑی گاڑیوں والے اجتماع گاہ سے نکلیں، تاکہ بدانتظامی نہ ہو۔ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔لاکھوں افراد کی شرکت کے باوجود اجتماع سے واپسی پر کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔صبح سوا دس دعا کے اختتام سے لے کر نماز عشا کے بعد تک شرکا کی واپسی کا عمل جاری رہا۔ اجتماع گاہ سے باہر راستوں میں لوگوں نے اپنے طور پر شرکا کے لیے جگہ جگہ پانی کے پانی کا انتظام کیا تھا۔

مزید :

قومی -