سابق چیئرمین نیب کو عبرتناک سزا دینی چاہیے: عمران خان

سابق چیئرمین نیب کو عبرتناک سزا دینی چاہیے: عمران خان
 سابق چیئرمین نیب کو عبرتناک سزا دینی چاہیے: عمران خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چترال (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ نیب کے سابق چیئرمین کو شریف خاندان کا چوری کا پیسہ بچانے پر عبرتناک سزا دی جانی چاہیے، ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے اتحاد میں کوئی بڑی سازش نظر نہیں آرہی، سموگ کے مسئلے پر پوری قوم کو مل کر سوچنا ہوگا، ہمیں اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ نیب کا سابق چیئرمین نواز شریف اور آصف زرداری نے مل کر اس لیے لگایا تھا تاکہ وہ ان کو بچا سکے، نیب کے سابق چیئرمین کو عبرتناک سزا دینی چاہیے کیونکہ وہ قوم کے پیسے پر چیئرمین بنا لیکن اس نے ساری کوششیں شریف خاندان کا چوری کا پیسہ بچانے میں صرف کیں۔
عمران خان نے لاہور سمیت پنجاب کے اکثر شہروں میں چھائی سموگ کے معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آلودگی کے اوپر پورے پاکستان کو مل کر سوچنا ہوگا کیونکہ یہ ہماری نسلوں کا سوال ہے، حکومت اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کر رہی ۔ وزیر اعظم اپنی کمپنی ایئر بلو کیلئے برطانوی حکام سے مذاکرات کرنے جاتا ہے یا پھر وہ سابق نا اہل وزیر اعظم کا دفاع کرنے میں لگا ہوا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے بھائی سے پارٹی کی قیادت کا سمجھوتہ کرنے گیا ہوا ہے اس کی ہمیں یہی سمجھ نہیں آرہی کہ مسئلہ پاکستان میں ہے ، آپ باہر کیا کر رہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: بالائی علاقوں میں درجہ حرارت میں کمی اور بارش کے بعد اسموگ ختم ہو گی: محکمہ موسمیات
انہوں نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ بھی دہرادیا اور کہا کہ ملکی معیشت کا حال سب کے سامنے ہے لیکن وزیر خزانہ باہر بیٹھا ہوا ہے، وزیر خارجہ کے پاس اقامہ ہے، وزیر داخلہ کا سعودی عرب کا اقامہ نکل آیا ہے۔ جس طرح کے ملکی حالات ہیں ان میں پاکستان کی بہتری قبل از وقت انتخابات میں ہے، قبل از وقت انتخاب غیر جمہوری چیز نہیں ہیں بلکہ یہ ہر ملک میں کرائے جاتے ہیں، جب کسی کا مینڈیٹ مشکوک ہوجائے تو وہ دوبارہ انتخاب کراتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب سے امریکی فوجیں افغانستان سے نکلی ہیں اب پاکستان امریکی جنگ سے نکل آیا ہے، افغانستان کے ذریعے ہندوستان پاکستان میں دہشتگردی کر رہا ہے، کلبھوشن یادیو کے پکڑے جانے سے واضح ہوگیا ہے کہ بھارت بلوچستان میں کیا کرنا چاہ رہا ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا جبکہ پولیس کو بھی ٹھیک کرنا ہوگا اگر ہم پولیس کو پروفیشنل ادارہ بنادیں تو دہشتگردی کے خلاف جنگ زیادہ بہتر طریقے سے لڑ سکتے ہیں۔بلوچستان میں کچھ لوگ احساس محرومی کا شکار ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے، ان لوگوں سے سیاسی مذاکرات کیے جائیں، دوسری قسم کے لوگوں کو بھارت کا پیسہ لگا ہوا ہے ، ان لوگوں نے ہماری بات نہیں ماننی۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -