شریف خاندان کی ملوں میں کام کرنے والے 50 بھارتیوں کی فہرست جاری، حکومت کی تردید نہ آنے پر میرے الزامات درست ثابت ہوئے: طاہر القادری

شریف خاندان کی ملوں میں کام کرنے والے 50 بھارتیوں کی فہرست جاری، حکومت کی ...
شریف خاندان کی ملوں میں کام کرنے والے 50 بھارتیوں کی فہرست جاری، حکومت کی تردید نہ آنے پر میرے الزامات درست ثابت ہوئے: طاہر القادری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے شریف برادران کی شوگر ملوں میں کام کرنے والے 50 بھارتیوںکے نام جاری کردیے جبکہ انہوں نے پاکستانی ہائی کمشن کو لکھے گئے سفارشی خطوط کی کاپیاں بھی پیش کیں جنہیں ” نان پولیس رپورٹنگ ویزے “ جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری طرف سے لگائے گئے الزامات کا حکومت کی جانب سے کسی بھی سطح پر جواب نہیں آیا جس کی وجہ سے میرے الزامات درست ثابت ہوئے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ میں نے راولپنڈی کے قصاص مارچ میں 3 ستمبر کو سنگین نوعیت کے الزامات لگائے لیکن پوری قوم گواہ ہے کہ حکومت نے کسی بھی سطح پر میری باتوں کی تردید نہیں کی اس لیے اب یہ الزام نہیں رہ گیا بلکہ ثابت ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلی قسط کے طور پر میں حقائق قوم کے سامنے پیش کر رہا ہوں اور شریف خاندان کی ملوں میں کام کرنے والے 300 لوگوں میں سے 50 کے نام اور ان کے ویزوں کے نمبر بتا رہا ہوں۔

جہلم میں قتل ہونیوالی برطانوی نژاد سامعہ شاہد کا اپنی سہیلی کو آخری پیغام سامنے آگیا
انہوں نے چیمبر آف کامرس، پاکستانی ہائی کمشنر اور رمضان شوگر مل کے لیٹر کی کاپیاں بھی دکھا ئیں ۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے رمضان شوگرمل کی جانب سے پاکستانی ہائی کمشن کو لکھے گئے خط کی کاپی دکھائی ۔ 8 مارچ 2016 کو رمضان شوگر مل سے پاکستانی ہائی کمشن کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیا کہ مسٹر سشانت کاشی ناتھ گوٹے کوایک سال کیلئے ’ ’نان پولیس رپورٹنگ “ویزہ جاری کردیں جو ملٹی پل ہو اور لاہور، چنیوٹ اور کراچی کیلئے کارگر ہو۔

شیرخوار بچے کی مردہ جڑواں بھائی سے معانقہ کی تصویر کی سوشل میڈیا پر دھوم
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ راولپنڈی کے تین ستمبر کے مارچ کے دوران میں نے کہا تھا کہ 300 سے زائد سپیشل بھارتی شہری شریف برادران کی مختلف شوگر ملوں میں سکونت پذیر ہیں۔ انہیں ویری ویری سپیشل کیٹگری کے ویزے دلوائے جاتے ہیں جنہیں پولیس کی تصدیق سے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے ۔ سلطنت شریفیہ جب بھارتیوں کو بلاتے ہیں تو ان کا ریکارڈ رکھنے کی کسی کو اجازت نہیں ہوتی ایک ویزے پر 12 بار سے زائد انٹریز ہوتی ہیں اور ویزہ پاکستان کے تمام قوانین کو معطل کرکے لگایا جاتا ہے ۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر کو واضح احکامات ہیں کہ وہ ان لوگوں کے ویزوں پر صرف مہر تصدیق ثبت کریں۔یا تو واضح کردیں کہ پاکستان میں ویلڈرز، آئی ٹی ایکسپرٹ یا تکنیکی مہارت کے لوگ نہیں ہیں اور ان کا انڈیا سے بلایا جانا ہی ضروری ہے یا پھر حکمران خاندان کے علاوہ باقی لوگوں کو بھی اجازت دی جائے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -