جنرل (ر)راحیل شریف سعودی عرب کیوں گئے تھے اور اب کیا کرنے والے ہیں،بالآخر سابق آرمی چیف کا موقف سامنے آگیا

جنرل (ر)راحیل شریف سعودی عرب کیوں گئے تھے اور اب کیا کرنے والے ہیں،بالآخر ...
جنرل (ر)راحیل شریف سعودی عرب کیوں گئے تھے اور اب کیا کرنے والے ہیں،بالآخر سابق آرمی چیف کا موقف سامنے آگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) میجر جنرل(ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ جنرل (ر)راحیل شریف نے مجھے بتایا کہ حکومت اور فوج کی رضا مندی کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاﺅں گا،سعودی عرب کا دورہ ذاتی تھا ،اسلامی فوجی اتحاد بارے تمام چیزیں حکومت اور جی ایچ کیو سے شیئر کروں گا،ملک کے مفادکے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاﺅں گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”نقطہءنظر“میں گفتگو کرتے ہوئےایک سوال کے جواب میں میجر جنرل(ر) اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ میری کل جنرل(ر)راحیل شریف سے شام چھ بجے بات ہوئی ہے، انہوں نے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی ذمہ داریاں قبول کرنے کی آمادگی ظاہر کردی ہے، وہ حکومت اور جی ایچ کیو سے نو آبجیکشن کا سرٹیفکیٹ لینے آئے ہیں،حکومت اور فوج سے مکمل مشاورت کے بعد اس پیشکش کو قبول کریں گے۔ اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کے خدوخال واضح نہیں ہیں،ابھی تک اس کے اہداف کے بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
میجر جنرل(ر)اعجاز اعوان نے بتایا کہ مجھ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف نے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کی رضا مندی کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاﺅں گا،سعودی عرب کا دورہ ذاتی تھا ،سعودی حکام سے ان ذمہ داریوں کی وضاحت لینے گیا تھا جو وہ مجھ کو سونپنا چاہتے ہیں ،اسلامی فوجی اتحاد بارے تمام چیزیں حکومت اور جی ایچ کیو سے شیئر کروں گا،ملک کے مفادکے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاﺅں گا،جو بھی کروں گا حکومت اور پاک فوج کی رضا مندی سے کروں گا،جنرلز کی کوئی بھی ٹیم نہیں بنائی جارہی اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز ہے۔

راحیل شریف کی سعودی عرب میں تعیناتی ، شرائط سامنے آگئیں ، تعیناتی پاکستان کیلئے اعزاز ہے: وزیراعظم نوازشریف
مسلمان ممالک کے درمیان ثالثی کے کردار بارے سوال کے جواب میں میجر جنرل(ر)اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ مجھ سے تو ایسی کوئی بات نہیں ہوئی ہے لیکن جنرل(ر) امجد شعیب کی بات سنی ہے ،تمام ممبر ممالک کی کونسل بنے گی،دہشتگردی کے خلاف تربیت دی جائے گی،یہ اتحاد جنرل راحیل شریف کا ضرب عضب کے حوالے سے تجربے کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں،جب تک مل کر تربیت یا مشق نہیں کی جاتی کوئی بھی بااثر آپریشن کرنا فائدہ مند نہیں ہوسکتا ہے،ابھی تک کسی بھی ملک نے حاضر سروس دستے بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی منظوری کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا ہے،پاکستان کو اس اتحاد کے حوالے کوئی فیصلہ کرلینا چاہیے،اگر جنرل (ر)راحیل شریف اس کے سربراہ بنتے ہیں تو پاکستان کیلئے اعزاز ہوگا۔ہمیں کچھ نہ کرنے سے بہتر کچھ کرلینا چاہیے،اگر حکومت یہ پیشکش قبول نہیں کرتی ہے تو پاکستان کٹ کے رہ جائے گا۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -