پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات سیف ہاﺅس میں ہوئے، رہنماﺅں کے موبائل فون بند کرادئیے گئے ، سیاسی جماعت کا اہم رہنما، سرکاری اہلکار شریک ، متحدہ کے انضمام کی بات کی گئی: شاہ زیب خانزادہ کا دعویٰ، فاروق ستارکا تصدیق اور تردید سے انکار

پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات سیف ہاﺅس میں ہوئے، رہنماﺅں کے ...
پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات سیف ہاﺅس میں ہوئے، رہنماﺅں کے موبائل فون بند کرادئیے گئے ، سیاسی جماعت کا اہم رہنما، سرکاری اہلکار شریک ، متحدہ کے انضمام کی بات کی گئی: شاہ زیب خانزادہ کا دعویٰ، فاروق ستارکا تصدیق اور تردید سے انکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)  اینکر اور تجزیہ نگار شاہ زیب خانزادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات کراچی کے ایک سیف ہاﺅس میں ہوئے ، مذاکرات میں دونوں پارٹیوں کے رہنماﺅں سمیت ایک سیاسی جماعت کا اہم رہنما اور جونیئر سرکاری آفیسربھی موجود تھے، اس دوران تمام رہنماﺅں کے موبائل فون بند کرادئیے گئے جبکہ فاروق ستار سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کے اہل خانہ شدید پریشان تھے، مذاکرات کے دوران فاروق ستار پر ایم کیو ایم کے انضمام کے لئے دباﺅ ڈالا گیا جبکہ کہا گیا کہ جب تک مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے انہیں جانے کی اجازت نہیں ملے گی، پروگرام کے دوران فاروق ستار سے جب تصدیق کے لئے کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان میں سے شاید کئی باتیں درست ہوں مگر میں اس کی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتا ، ہاں اگر مجھ پر دباﺅ برقرار رہا تو تمام باتیں منظر عام پر لے آﺅں گا۔

’’ہم نے یہ کام کر دیا ہے اب آپ کی باری ہے‘‘ پنجاب حکومت نے سوشل میڈیا پر بھارتی حکومت کو بے مثال پیغام دیدیا

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اینکر شاہ زیب خانزادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام لکھے گئے خط میں کئی شکوے اور شکایات کی گئی ہیں ، خط میں لکھا گیا ہے کہ میری35سالہ سیاست ہے اور مجھے زبردستی 16گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا اور مجھے مجبور کیا گیا کہ میں پی ایس پی کے ساتھ ایک نئی جماعت کے تحت اتحاد کی حامی بھروں ۔ ملاقات میں موجود تیسری جماعت کے رہنما نے جونیئر لیول کے افسر کے ساتھ مل کر 16گھنٹے تک دباﺅ ڈالا گیا۔ اگر سب ایسے ہی چلانا ہے تو بہتر ہے میں سیاست ہیں چھوڑ دوں ۔ سنیئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کے رہنماﺅں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پہلے فاروق ستار سیف ہاﺅس پہنچے جبکہ بعد ازاں فیصل سبزواری، خواجہ اظہار اور وسیم اختر بھی ملاقات میں پہنچ گئے، اس دوران تمام رہنماﺅں کے موبائل فون بھی بند کردئیے گئے جس کی وجہ سے فاروق ستار کے اہل خانہ بہت زیادہ پریشان ہوئے اور انہوں نے ایم کیو ایم کے دیگر رہنماﺅں سے ان کے بارے میں پوچھتے رہے۔
دعوے کے جواب میں  ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہماری میٹنگ میں ایک ایسا باب بھی ہے، جس کے پس پردہ بہت سے حقائق ہیں اور اگر مجھے مجبور کیا گیا تو میں ان حقائق سے پردہ ضرور اٹھاﺅں گا، اینکر شاہ زیب خانزادہ نے اپنے دعوے کی تصدیق کے حوالے سے فاروق ستار سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری ملاقات غیر جانبدار جگہ پر ہوئی اور یہ ملاقات کسی مشترکہ دوست کے ہاں بھی ہو سکتی ہے، کسی بھی میٹنگ کے دوران ہم اپنا موبائل فون پاس نہیں رکھتے جبکہ میں نے اپنا موبائل فون گاڑی میں چھوڑ رکھا تھا۔ میری پی ایس پی رہنماﺅں سے ملاقات سے میری اہلیہ باخبر تھیں ، میٹنگ میں سرکاری اہلکار کی شرکت کے حوالے سے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کچھ باتوں کے جواب ہاں اور نہ میں نہیں ہوتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں پارٹیوں کی میٹنگ میں تیسری جماعت کے رہنماءکی شرکت کے حوالے سے وقت آنے پر بتاﺅں گا۔ انیس قائم خانی نے مجھ سے ایم کیو ایم کے انضمام کی بات کی جبکہ میرا خیال تھا کہ سیاسی اتحاد کیا جائے۔ پروگرام کے دوران فاروق ستار نے اینکر پرسن کے دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ، آرمی چیف اور ڈی جی ایم آئی کے نام لکھے گئے خط کے مندرجات ضرورت پڑنے پر عوام سے ضرور شیئر کروں گا۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -