اس اصول کو تسلیم نہیں کرتے کہ جس نے پارٹی بنائی اسے پارٹی سے الگ کر دو:سعد رفیق
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہم اس اصول کو تسلیم نہیں کرتے کہ جس نے پارٹی بنائی اسے پارٹی سے الگ کر دو،ہمارا محاذ آرائی کا ارادہ نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ محاذآرائی کا نقصان ہی ہو گا،کیسے مان لیں کہ درست فیصلہ تھافیصلوں پر ایمان نہیں لا سکتے،ہم نے چوری نہیں کی لیکن ہمیں چوری پر نکالا گیا،ہم نے بغاوت نہیں کی ہم نے سپریم کورٹ کا فیصلہ دو منٹ میں مان کر اس پر عمل کیا۔
”میری نواسی مجھ سے پوچھتی ہے کہ ۔۔۔۔“ نیب کے نئے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے کہی گئی وہ بات جسے جان کر آپ بھی حیران و پریشان رہ جائیں گے
تفصیلات کے مطابق سینٹ میں اظہار خیا ل کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ سیاست کے میدان میں غلطیاں کس نے نہیں کیں؟تجربہ کارسیاسی جماعتوں کوایسی گفتگو سے گریز کرنا چاہیے،بہت مجبوریاں ہوتی ہیں جب سیاسی رہ نما باہر ہوتے ہیں،سیاسی جماعتوں کے لیڈرزجب جلاوطن ہوں تو انھیں این آر او کرنا پڑتا ہے۔سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ہم نے اداروں پر سازش کا الزام نہیں لگایا،ہم متنازع جے آئی ٹی میں گئے جو واٹس ایپ کال پر بنی،ہمیں عسکری نمائندوں کے جے آئی ٹی میں شامل ہونے پراعتراض تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا،سپریم کورٹ پر سجاد علی شاہ نے حملہ کر کے سپریم کورٹ کے وقار کو نقصان پہنچایا،ہم نے سپریم کورٹ پر کوئی حملہ نہیں کیا۔سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اداروں میں ہم نے کبھی نہیں کہا کہ اداروں نے سازش کی ،اداروں میں کچھ لو گ ہوتے ہیں۔