کلبھوشن کا مقدمہ پاکستانی قوانین کے عین مطابق چلایا گیا،فیصلے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھے گی ،سول حکومت کو مقدمے کا علم نہ ہونے کا تاثر درست نہیں:پرویز مشرف

کلبھوشن کا مقدمہ پاکستانی قوانین کے عین مطابق چلایا گیا،فیصلے کے بعد پاک ...
کلبھوشن کا مقدمہ پاکستانی قوانین کے عین مطابق چلایا گیا،فیصلے کے بعد پاک بھارت کشیدگی بڑھے گی ،سول حکومت کو مقدمے کا علم نہ ہونے کا تاثر درست نہیں:پرویز مشرف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاک فوج کے سابق سربراہ اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل(ر) پرویز مشرف نے بھارتی خفیہ ایجنٹ کلبھوشن یادو  کو سنائی جانے والی سزائے موت کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کا مقدمہ پاکستانی قوانین کے عین مطابق چلایا گیا،جو بھی شخص جاسوسی یا تخریب کاری میں ملوث ہوتا ہے اس کا مقدمہ فوجی عدالت میں ہی چلایا جاتا ہے،یہ تاثر غلط ہے کہ کورٹ مارشل کے مقدمات میں دفاع کا موقع نہیں دیا جاتا، سول حکومت کو مقدمے کا علم نہ ہونے کا تاثر درست نہیں ،بھارت بین الاقوامی سطح پر کافی شور مچائے گا اور ان کے میڈیا نے ایسا کرنا شروع کردیا ہے،پاکستان کو اب بہت زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ،بھارت اوچھی حرکت ضرور کرے گا۔گورنر سندھ  محمد زبیر کا جنرل(ر) راحیل شریف کے بارے میں دیا جانے والا بیان انتہائی احمقانہ ہے،چائینہ کے ساتھ سی پیک پر سب سے زیادہ تکلیف بھارت کو ہے ،پانامہ فیصلے پر توقع ہے کہ وزیر اعظم کو جانا چاہئے ۔

 نجی ٹی وی چینل ’’اے آر وائے نیوز  اور سیون نیوز‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ جو بھی شخص جاسوسی یا تخریب کاری میں ملوث ہوتا ہے اس کا مقدمہ فوجی عدالت میں ہی چلایا جاتا ہے، ملزم کے دفاع کے لیے ایک وکیل فراہم کیا جاتا ہے اور اس معاملے میں پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کے لیے طریقہ کار ایک ہی ہے لہذا کلبھوشن پر بھی اسی طریقہ کار کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔پرویز مشرف کے مطابق کلبھوشن یادیو نے اپنے دفاع کے لیے سویلین وکیل کو منتخب کیا جو اسے فراہم کیا گیا، یہ تاثر غلط ہے کہ کورٹ مارشل کے مقدمات میں دفاع کا موقع نہیں دیا جاتا۔مشرف نے کہا کہ کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی اس لیے نہیں دی گئی کیوں کہ یہ جاسوسی کا معاملہ تھا اور یہی رائج طریقہ ہے۔کلبھوشن یادیو کو حاصل اپیل کے حق کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ ملٹری قوانین کے مطابق کلبھوشن اپیلیٹ بینچ میں فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتا ہے یا پھر اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جاسکتا ہے اور وہاں بھی کام نہ بنا تو آخری آپشن صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کا ہے۔جب پرویز مشرف سے پوچھا گیا کہ کیا اس معاملے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل عام طور پر جلد مقدمات نمٹاتا ہے اور ملزم پہلے ہی اپنا بیان دے چکا تھا اور اس کے خلاف شواہد بھی موجود تھے لہذا اس کے خلاف مقدمہ متوقع وقت پر ہی مکمل ہوا۔

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارتی میڈیا میں یہ باتیں بھی گردش کررہی ہیں کہ سول حکومت کو مقدمے کا علم نہیں تھا لیکن یہ درست نہیں کیوں کہ جیسے ہی کلبھوشن کو سزائے موت کی خبر سامنے آئی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس معاملے پر اپنا بیان دیا، حکومت میں موجود متعلقہ شخصیات کو کلبھوشن پر چلنے والے مقدمے اور اسے سنائی جانے والی سزائے موت کا پہلے سے علم تھا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کی تو انہیں کیا کرنا چاہیے تو پرویز مشرف نے کہا کہ میں اس معاملے پر تبصرہ کرکے فیصلوں پر اثر انداز ہونا نہیں چاہتا، موجودہ آرمی چیف ایک سمجھدار شخص ہیں، وہ اس معاملے کے تمام پہلوں کو مد نظر رکھ کر ہی فیصلہ کریں گے، ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کیس اتنا سادہ نہیں۔پرویز مشرف کا مزید کہنا تھا کہ ایک بات تو طے ہے کہ بھارت اس معاملے پر بین الاقوامی سطح پر کافی شور مچائے گا اور ان کے میڈیا نے ایسا کرنا شروع کردیا ہے اور مغرب میں ظاہر ہے کہ سزائے موت کو اچھا نہیں سمجھا جاتا لہذا بھارت اسے اپنے دفاع کے لیے استعمال کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی بڑھے گی، ان کا میڈیا پہلے ہی پاک فوج کے خلاف باتیں شروع کرچکا ہے، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ہماری آرمی ٹھیک نہیں تو ان کی آرمی کشمیر میں کیا کررہی ہے؟ کیا وہ بھول گئے کہ ان کے اپنے ملک میں سکھوں کے ساتھ کیا ہوا تھا؟پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کے خلاف ڈٹے رہنا ہوگا، میں سب کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ بھارت نے اجمل قصاب کے ساتھ کیا کیا تھا، اجمل قصاب ایک انفرادی شخص تھا جو ایک واقعے میں ملوث تھا لیکن کلبھوشن تو بلوچستان اور کراچی میں متعدد واقعات میں ملوث تھا، اگر ہم تعداد کو دیکھیں تو کو بڑا مجرم ہے؟پرویز مشرف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس واقعے کو پس پشت ڈال کر باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں۔کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کا بدلہ بھارت کس طرح لے گا؟ اس حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ بین الاقوامی جاسوسی ایک گندا کھیل ہے، پاکستان کو اب بہت زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیوں کہ بھارت بدلہ لینے کے لیے کسی بھی پاکستانی کو اٹھا کر اسے بطور جاسوس پیش کرنے کوشش کرسکتا ہے۔نیپال سے پاک فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل محمد حبیب کی گمشدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ یہ درست نہ ہو لیکن اس بات کا امکان موجود ہے کہ بھارتی ایجنسی نے انہیں اٹھالیا ہو کیوں کہ نیپال میں ان کا خاصہ اثر و رسوخ ہے۔انہوں نے گورنر سندھ محمد زبیر کی طرف سے سابق آرمی چیف جنرل (ر) شریف کے حوالے سے دیئے جانے والے بیان کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی گفتگو گورنر سندھ کو زیب نہیں ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی سب سے زیادہ تکلیف بھارت کو ہے اور اس کی کوشش ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ہر کوشش کی جائے ۔

مزید :

قومی -