بعض عناصر سی پیک کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں،ماضی میں حکومتوں کو گرانے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے: احسن اقبال
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سی پیک کو پنجاب اقتصادی راہداری کہنا درست نہیں۔ سی پیک منصوبے کے ذریعے سب سے زیادہ سرمایہ کاری سندھ میں اوراس کے بعد بلوچستان میں ہوگی، اس منصوبے سے تمام صوبے مستفید ہو رہے ہیں، بعض عناصر سی پیک کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں ماضی میں منتخب حکومتوں کو گرانے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔
اسلام آباد میں نیشنل لاجسٹکس سیل کے زیراہتمام پاک چین اقتصادی راہداری کے بین الاقوامی لاجسٹک فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کی پائیدار ترقی کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے ،تیز ترترقی کیلئے پالیسیوں میں تسلسل بہت ضروری ہے، پاکستان نے ماضی میں سیاسی عدم استحکام کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اسی باعث گوادر کی بندرگاہ کا منصوبہ معطل رہا اور موجودہ حکومت نے اسے بحال کیا ہے۔سی پیک کے تحت اقتصادی اور صنعتی زونز کا معاملہ صوبوں کے حوالے کیا گیا ہے۔ صوبوں کی جانب سے زونز پر کام کیا جا رہا ہے اسی طرح پشاور سے کراچی تک ریلوے کی نظام کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور پشاور سے کراچی تک سگنل سسٹم بھی نصب کریں گے۔انہوں نے چین سے پرانی مشینری لانے کا تاثر غلط قرار دیتے ہوئے بتایا کہ چین سے پاکستان میں کول پاور پلانٹ کے لئے نئی مشینری لائی گئی ہے۔غلط تاثر پھیلانے والے پاکستان سے مخلص نہیں.
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ملک بھر میں تیز تر اور پائیدار ترقی یقینی بنانے کیلئے بنیادی ڈھانچے کے کئی منصوبے مکمل کئے ہیں انہوں نے کہاکہ گوادر کو کوئٹہ سے منسلک کرنے والی ایک اہم شاہراہ مکمل کرلی گئی ہے۔کراچی پشاور موٹر وے پرکام جاری ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت موٹر وے کا ملتان سکھر سیکشن آئندہ سال کے آخر تک مکمل کرلیاجائے گا۔