حافظ سعید نظر بندی کیس،وفاقی نظر ثانی بورڈ نے توسیع کرنےیا نہ کرنے پر فیصلہ محفوظ کرلیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)حافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سےوفاقی نظر ثانی بورڈ نے توسیع کرنے یا نہ کرنے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں حافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی اور اس موقع پر سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ حافظ سعید لوگوں کو عسکریت پسندی کی ترغیب دیتے ہیں اس لئے انہیں اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق نظر بند کیا گیا ہے۔سپیشل ہوم سیکرٹری نے کہا کہ حافظ سعید کے خلاف ریاستی دہشتگردی کا الزام ہے اور وہ فلاح کے نام پر دنیا میں دہشتگردی کو فروغ دے رہے ہیں۔
جماعت الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ سعید کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 2009 ءمیں ہائیکورٹ ایسے الزامات سے انہیں بری کرچکی جبکہ حافظ سعید نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔سرکاری وکیل کی طرف سے استدعا کی گئی کہ حافظ سعید کی نظر بندی امن کو بحال رکھنے کیلئے ضروری ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی گئی تھی اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے حافظ سعید کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا ۔عدالتی حکم کے مطابق حافظ سعید کو سکیورٹی کے سخت حصار میں عدالت میں پیش کیا گیا ۔یاد رہے کہ حکومت نے امیر جماعت الدعوة کو رواں سال جنوری میں ان کے گھر پر نظر بند کردیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ انہیں اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق نظر بند کیا گیا ہے۔