پاکستان کا قومی ترانہ تیار ہونے میں 7سال کا عرصہ لگا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) 23مارچ1940ءکو لاہور کے منٹو پارک میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی ، اسی قراداد کے بعد برصغیر کے مسلمانوں نے علیحدہ وطن کے حصول کے لئے اپنی جدجہد کا آغاز کیا اور7سال کے قلیل عرصے میں مسلمان اپنے علیحدہ ملک کے حصول میں کامیاب ہوگئے لیکن آپ کے لئے حیرت کا ایک اور جھٹکا کا تیار ہے کیوں کہ قومی ترانہ بھی تیار کرنے میں پورے 7سال لگے۔
ووٹ کی طاقت سے بننے والے ملک کو بندوق سے چلانے کی کوشش کی جاتی ہے : رانا ثناءاللہ
ہماری قومی زندگی میں جہاں اور سب کچھ تاخیر کا شکار ہوا، قومی ترانہ تیار ہونے میں بھی سات سال لگ گئے۔ 15 اگست 1947 ءکو پاکستان قائم ہونے کے فوراََ بعد سے قومی ترانے کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔14جنوری 1948 ءکو کنٹرولر آف براڈ کاسٹنگ زیڈ۔ اے۔ بخاری نے تجویز پیش کی کہ سورہ فاتحہ کو پاکستان کا قومی ترانہ قرار دے دیا جائے۔ جنوبی افریقہ میں مقیم ایک مسلمان تاجر اے آر غنی نے پیشکش کی کہ وہ پاکستان کا قومی ترانہ لکھنے اور اس کی دھن بنانے والے کو پانچ ہانچ ہزار روپے انعام دیں گے۔2جون 1948 کو حکومت پاکستان نے اس پیشکش کو قبول کر لیا۔14 جولائی 1949 ءکو وزیر مواصلات سردار عبدالرب نشتر کی زیرِ صدارت اجلاس میں قومی ترانے کیلئے پیش کی گئی دھنوں اور نظموں کا جائزہ لینے کے لئے دو کمیٹیاں بنائی گئیں۔ اس بات پر اتفاق ہوا کہ نغمہ، زبان، بحر، دھن اور موسیقی میں مسلم قوم کی روایات کا خیال رکھا جائے۔21 اگست 1949 ءکو ترانے کیلئے ممتاز موسیقار احمد علی غلام علی چھاگلہ کی تیار کردہ دھن منظور کرلی گئی۔اسے ریڈیو پاکستان میں بہرام رستم جی نے اپنے پیانو پر بجا کر ریکارڈ کرایا۔ اس کا دورانیہ80 سیکنڈ تھا اور اسے بجانے میں21 آلاتِ موسیقی اور 38 ساز استعمال ہوئے۔یکم مارچ1950 ءکو شاہِ ایران پاکستان آئے تو پہلی بار ،سرکاری طور پر پاک بحریہ کے بینڈ نے وارنٹ آفیسرعبدالغفور کی قیادت میں کراچی ائیر پورٹ پر قومی ترانے کی یہ دھن بجائی لیکن پاکستان کی مرکزی کابینہ نے اس دھن کی باقاعدہ منظوری 2 جنوری1954 کو دی۔ اس کے خالق جناب چھاگلہ یہ دن نہ دیکھ سکے کیوں کہ وہ گیارہ ماہ قبل 5 فروری 1953 ءکو وفات پا چکے تھے۔منظور شدہ دھن پر ترانہ لکھوانے کیلئے اس کے گرامو فون ریکارڈ ملک کے تمام اہم شعرا کو بھجوائے گئے۔ ہر رات ریڈیو پر بھی اسے نشر کیا جاتا رہا تاکہ شاعر اس پر بول لکھ سکیں۔قومی ترانہ کمیٹی کو کل 723 ترانے موصول ہوئے۔ کمیٹی کو حفیثط جالندھری، حکیم احمد شجاع اور زیڈ اے بخاری کے لکھے ہوئے ترانے سب سے زیادہ پسند آئے جبکہ 4 اگست 1954 کو مرکزی کابینہ نے جناب حفیظ جالندھری کے ترانے کو پاکستان کے قومی ترانے کے طور پر منظور کرلیا۔13 اگست 1954 کوقومی ترانہ پہلی بار ریڈیو پاکستان سے سے نشر ہوا۔قومی ترانہ مخمس میں ہے جس میں کل 15 مصرعے ہیں۔ اسے ممتاز گلوکاروں شمیم بانو، کوکب جہاں ، رشیدہ بیگم، نجم آرا، نسیم شاہین، احمد رشدی، زوار حسین، اختر عباس، غلام دستگیر، انور ظہیراور اختر وصی علی کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ پورا قومی ترانہ بجنے میں ایک منٹ بیس سیکنڈ لگتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت نے رابندر ناتھ ٹیگور کا لکھا ہوا ترانہ ” جن من گن “24 جنوری 1950 ءکو ہی اختیار کر لیا تھا۔ یہ پہلی بار 27 دسمبر 1911 ءکو کانگریس کے کلکتہ سیشن میں گایا گیا تھا۔