عمران،طاہر القادری ” کچھ دو، کچھ لو“ کے تحت پھر مذاکرات شروع کریں: الطاف حسین

عمران،طاہر القادری ” کچھ دو، کچھ لو“ کے تحت پھر مذاکرات شروع کریں: الطاف ...
 عمران،طاہر القادری ” کچھ دو، کچھ لو“ کے تحت پھر مذاکرات شروع کریں: الطاف حسین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لندن(مانیٹرنگ ڈیسک ) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے طاہر القادری اور عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتہائی سنجیدگی اور برد باری کامظاہر ہ کرتے ہوئے ” کچھ دو اور کچھ لو“ کے اصول پر گامزن رہتے ہوئے مذاکرات کافی الفوردوبارہ آغاز کریں۔ اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ دھرنے دینے والی جماعتیںحکومت کو درپیش مشکلات کا احساس کریں اور حکومت بھی دھرنے دینے والی جماعتوں کے مطالبات پر سنجید گی سے غور کرے کیونکہ دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ وفکر کے عکاس ہیں، جن حلقوں میں دونوں جماعتوں کے پاس ثبوت و شوائد ہیں کہ وہاں دھاندلی ہوئی ہے وہاں دوبارہ گنتی کرائی جائے، ماڈل ٹاﺅن میں نہتے مرد و خواتین پر فائرنگ کرکے انہیں شہید و زخمی کرنے والے اہلکاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے نمائندگا ن اور ان کی ہم خیال جماعتوں کے ارکان ،جوائنٹ سیشن کے دوران پاک فوج اور آئی ایس آئی جیسے اداروں پر بے جا الزام تراشی سے گریزکریں کیونکہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے نہ صرف اداروں کا تقدس مجر وح ہوتا ہے بلکہ پاکستان دشمن عناصر کو اس طرح کی الزام تراشی سے پاکستان کی جگ ہنسائی کا موقع میسرآجاتا ہے،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والے ارکان ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے سے ہر قیمت پراجتنا ب کریں۔الطاف حسین کا مزید کہناتھا کہ عام آدمی کوبااختیاربنانا،جاگیر دارانہ اور موروثی نظام کا خاتمہ، قومی خزانے سے لوٹی ہوئی رقم کی پاکستان واپس منتقلی کویقینی بنانا، لوکل باڈیز سسٹم کے نظام کو ملک کے چپے چپے میں نافذ کرنا، ملک میں بہتر نظام حکومت چلانے کیلئے نئے انتظامی یونٹس یا نئے صوبوں کے قیام کو عمل میں لانا،پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنا، خواتین کومساوی حقوق دینا، چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا،مزدوروں،کسانوں کو ان کے حقوق دینا،ہسپتالوںمیں علاج معالجے کے نظام کو جدید طر ز پر استوار کرنا اور انصاف کے حصول کیلئے عدالتی نظام کو آسان اور انتہائی سستا بنانا کہ ایک غریب آدمی بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا نے کابوجھ باآسانی اٹھا سکے،یہ سب ایسے مطالبات ہیں جن کی کوئی مخالفت نہیں کرسکتا۔ا نہوںنے کہا کہ پاکستان میں مڈل کلاس سے ورکنگ کلاس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہاہے اور دونوں جماعتوں کے پیش کردہ مذکورہ مطالبات مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔الطاف حسین نے نئے صوبوں کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ صدی ڈی سینٹرلائزیشن کی صدی ہے اوراس میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئے نئے صوبے یاانتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے، آزادی کے وقت بھارت کے 7صوبے تھے لیکن آج وہاں 36صوبے ہیں، افغانستان میں صوبوں کی تعداد 34ہوگئی ہے، ایران میں صوبوں کی تعداد بڑھ کر 31ہوگئی ہے، ترکی میں آج 81صوبے ہیں ، سری لنکا جیسے چھوٹے ملک میں بھی 9صوبے ہیں، نیپال میں صوبوں کی تعدادپانچ ہے ، بھوٹان جہاں کی آبادی صرف ساڑھے سات لاکھ ہے وہاں 9صوبے ہیں لیکن 67سال گزرجانے کے باوجودپاکستان کے آج بھی محض چار صوبے ہیں۔الطاف حسین نے کہاکہ وقت کاتقاضہ ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرعوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے اور عوام کونچلی سطح پر بااختیاربنانے کیلئے انتظامی بنیادوںپر کم ازکم 20نئے صوبے بنائے جائیں۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -