آرمی پبلک سکول سانحہ کو تین برس بیت گئے ، معصوم شہداءکو خراج عقید ت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) پشاور میں آرمی پبلک سکول سانحہ کو تین برس بیت گئے،16 دسمبر 2014 کا دن پوری قوم کے لیے تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جسے قوم کبھی نہیں بھلا سکے گی۔ سفاک دہشت گرد صبح10 بجے سکول میں داخل ہوئے اور کئی ماﺅں کی گودیں اجاڑ دیں۔ سیکیورٹی فورسز کے اسکول پہنچنے تک دہشت گرد خون کی ہولی کھیلتے رہے اور کچھ ہی دیر میں ان ظالموں نے 132 معصوم جانوں سمیت 141 افراد کو شہید کردیا۔ ۔آج سانحہ اے پی ایس کو تین برس گزر گئے اور اس حوالے سے ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والی تقریبات میں شہدا پشاور کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں جبکہ مختلف سیمینارز اور تقریبات میں آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم شہداءکو خراج عقید ت پیش کیا گیا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سرگرم عمل پاک فوج اور شہداءکے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا ۔
16 دسمبر 2014کوآرمی پبلک سکول پشاورمیں پڑھنے والے آٹھویں، نویںاور دسویں جماعت کے طالبعلم کلاس رومز کی بجائے سکول کے آڈیٹوریم میں جمع ہوئے، جہاں سانسوں کی ڈور کو رواں رکھنے کے لیے بچوں کو طبی امداد کی تربیت دی جا رہی تھی۔ مسیحائی کی تربیت حاصل کرنے کی خوشی میں مگن ان بچوں کے گمان میں نہ تھا کہ یہاں کچھ دیر میں موت کا بھیانک رقص ہوگا جو ہر دل دہلا دے گا۔
دشمن ننھی کلیوں کو مسلنے عقبی راستے سے آئے۔ سفاک درندوں نے امامیہ کالونی کا راستہ استعمال کیا۔ سکول کی دیوار کے ساتھ سیڑھی لگائی اور اندر داخل ہوئے۔ حملہ 10بجے کے قریب ہوا، وحشیوں کو جہاں بھی معصوم فرشتے نظرآئے انہیں خون میں نہلا دیا۔ دہشتگردوں کی تعداد 7 تھی جنہیں پاک فوج کے جوانوں نے مار گرایا۔ بے قرار والدین جب سکول پہنچے تو ہر طرف ماتم ہی ماتم تھا، سکول دیواریں لہو رنگ تھیں۔
بہادر اساتذہ کو جنہوں نے بچوں کو بچانے کی خاطر اپنی جان قربان کردی، بالخصوص پرنسپل آرمی پبلک اسکول طاہرہ قاضی کو جنہوں نے فرض شناسی اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جان قربان کردی لیکن دہشت گردوں اور بچوں کے بیچ میں دیوار بن کر کھڑی رہیں۔ 141 شہادتوں نے پھولوں کے شہر کو آہوں اور سسکیوں میں ڈبو دیا۔ سانحہ آرمی پبلک سکول کے شہید بچوں کے والدین کو اپنے پیاروں کا غم آج بھی کھوکھلا کر رہا ہے۔