مشرقی پاکستان کا انتقام نہ لینے کی وجہ سے ’’سانحہ اے پی ایس‘‘ ہوا ،کشمیر کی آزادی کی بات ہمیشہ کرتا رہوں گا چاہے دنیا مجھے دہشتگرد کہتی رہے: حافظ محمد سعید
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت الدعوہ پاکستان حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ پشاور سکول کا سانحہ اس لیے ہوا کہ ہم نے مشرقی پاکستان کا انتقام نہیں لیا ،قرآن کہتا ہے قصاص میں زندگی ہے،اگر قصاص نہیں لوگے تو تمہاری زندگیاں خطرے میں رہیں گئیں، پاکستان میں بھارت دہشتگردی کروا رہا ہے، بھارتی میڈیا میری ہر بات پر واویلا کرتا ہے، کشمیر کی آزادی کی بات ہمیشہ کرتا رہوں گا چاہے دنیا مجھے دہشتگرد کہتی رہے۔
یہ بھی پڑھیں :ہمیں 16 دسمبرکادن نہیں بھولناچاہیے،ایمان اور قومی عزم کے ذریعے اس حادثے سے باہرآئے:آرمی چیف
تفصیلات کے مطابق نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں منعقدہ سیمینار بعنوان ’’سقوط مشرقی پاکستان اور سانحہ پشاور کا سبق ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت الدعوۃ حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ بھارت جو مشرقی باڈر پر نہیں کرسکتا تھا وہ مغربی باڈر سے کررہا ہے،71 میں طے ہوجانا چاہیئے تھے پاکستان میں وہ حکومت بنے جو سقوط ڈھاکہ کا انتقام لے، شملہ معاہدہ مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، قائداعظمؒ نے انگریز آرمی چیف کو فوجیں کشمیر میں داخل کرنے کا حکم دیا تھا، اگر بھارت کو کشمیر میں روک دیا جاتا تو سانحہ سقوط ڈھاکہ نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان کے انتقام کا راستہ کشمیر سے نکل رہا ہے،ہماری صنعت اور زراعت کشمیر کی آزادی سے مشروط ہے، ملک کا سب سے بڑا بحران بجلی اور پانی کا ہے جو بھارت نے پاکستان کا پانی روک کر پیدا کیا،ہم کب تک ٹیوب ویل سے پانی نکالیں گے؟۔حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ مودی نے ڈھاکہ میں اعتراف کیا کہ سقوط مشرقی پاکستان میں وہ شامل ہے،کلبھوشن پاکستان کیا کرنے آیا تھا ،بھارت کی دہشت گردی کا ایک ایک ثبوت ہم دنیا کے سامنے لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں کہا تھا میرا جرم کشمیر کے لیے آواز اٹھانا ہے میں اس کا اعتراف کرتا ہوں، پاکستان کے حق میں بات کرنے والوں کو آج بھی بنگلہ دیش میں پھانسیاں دی جارہی ہیں،رواں سال جنوری میں حریت رہنماوں کے ساتھ مل کر سال 2017 کو کشمیر کے نام کرنے کا اعلان کیا تھا،اب 2018 کا سال بھی کشمیر کے نام کریں گے ۔