”مانتا ہوں وزیر اعظم نے تحائف لیے لیکن بینک کے ذریعے لیے گئے “:وزیر اعظم کے وکیل کے سپریم کورٹ میں دلائل
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا ہے کہ مانتا ہوں وزیر اعظم نے تحائف لیے لیکن بینک کے ذریعے لیے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے وزیرا عظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ بینک ریکارڈ خفیہ رکھنا ہر شخص کا بنیادی قانون ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ عدالت سے کچھ چھپانا چاہتے ہیں۔وزیراعظم کے ویلتھ اور انکم ٹیکس گوشوارے عدالت میں جمع ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ”مانتا ہوں وزیراعظم نے تحائف لیے لیکن بینک کے ذریعے لئے گئے“ جس پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیاکہ بینکنگ دستایزات مصدقہ ہیں یا نہیں ؟ تو مخدوم علی خان نے جواب میں بتایا کہ اکاﺅنٹ نمبر دیے ہوئے ہیں بینک سے ری چیک کیا جا سکتا ہے ۔ بینک تفصیلات مخفی رکھنے کا حق ہر ایک کو حاصل ہے ۔ ”وزیر اعظم نے عدالت سے کچھ نہیں چھپایا “۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ وزیراعظم کے اکاﺅنٹ سے 3لاکھ 10ہزار ڈالر مریم کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئے اور تحائف کا ذکر وزیر اعظم کے گوشواروں میں بھی موجود ہے۔ الزام ہے کہ آمدن کو تحائف ظاہر کر کے ٹیکس چھپایا گیا ہے۔ تحائف اسی صورت آمدن تصور ہو گا جب وہ ٹیکس نمبر نہ رکھنے والے کو دی جائے ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ یادنہیں پڑتا 1.9ملین کا تحفہ شریف فیملی کے ٹیکس ریٹرن میں فائل ہو ۔ وزیر اعظم کے وکیل نے جوا ب دیا کہ تحفہ آیا ہے یہ دوسرا فریق بھی تسلیم کرتا ہے لیکن اس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا ۔