سپریم کورٹ کے کسی جج نے وزیر اعظم کو صادق اور امین قرار دیا اور نہ ہی کلین چٹ دی ، جے آئی ٹی سے انصاف کی توقع نہیں،نواز شریف فوری وزارت عظمیٰ چھوڑ دیں :چوہدری شجاعت حسین
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ قاف کے صدر و سابق وزیر اعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد نواز شریف وزارتِ عظمیٰ کا حق کھو بیٹھے ہیں، انہیں کلین چٹ نہیں ملی، 5 فاضل ججوں میں سے کسی نے انہیں صادق و امین قرار نہیں دیا ، انہیں چاہئے کہ وزارتِ عظمیٰ چھوڑ دیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ دو معزز جج صاحبان نے وزیر اعظم کو صادق و امین نہ ہونے پر نااہل قرار دیا جبکہ تین فاضل ججوں نے بھی ان کے موقف کی مخالفت نہیں کی، خاموشی نیم رضامندی ہوتی ہے، انہوں نے مزید تفتیش کی بات کی اور وزیر اعظم کو بری الذمہ ہرگز قرار نہیں دیا نہ ہی یہ کہا ہے کہ وہ صادق اور امین ہیں، موجودہ فیصلہ کی روشنی میں وزیر اعظم کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ وہ صادق و امین نہیں رہے اور دو ججوں کا فیصلہ ہی پوری سپریم کورٹ کا فیصلہ اور قوم کے دل کی آواز ہے، وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے والے دو معزز جج صاحبان مستقبل کے چیف جسٹس ہیں، ہمیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ جن اداروں پر سپریم کورٹ دوران ٹرائل عدم اعتماد کا اظہار کرتی رہی اور جن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھائے جاتے رہے ، انہی پر مشتمل جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم سے انصاف کی توقع نہیں، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے وزیر اعظم فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ وزیر اعظم کو اخلاقی طور پر پہلے ہی مستعفی ہو جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزراء نے آرڈر پڑھا ہی نہیں اور مٹھائیاں تقسیم کیں اور نعرے لگائے، نواز شریف کے پاس وزیر اعظم رہنے کا کوئی جواز نہیں، ان کو تھوڑا بہت خیال ہے تو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے اور مستعفی ہو کر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا چاہئے۔ چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ میں یہاں عمران خان کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گا جن کی مسلسل کاوشوں اور جدوجہد کے باعث پانامہ کیس کا ایشو زندہ رہا اور اس کا کریڈٹ ان کو جاتا ہے۔