جب حکومت کو رپورٹ پیش کی گئی تو کمیشن کے ارکان کو بلایا ہی نہیں گیا تھا،ہمیں نہیں معلوم کہ رپورٹ میں کیا لکھ کر پیش گیا : ایبٹ آباد کمیشن کے رکن اشرف جہانگیر قاضی کا انکشاف

جب حکومت کو رپورٹ پیش کی گئی تو کمیشن کے ارکان کو بلایا ہی نہیں گیا تھا،ہمیں ...
جب حکومت کو رپورٹ پیش کی گئی تو کمیشن کے ارکان کو بلایا ہی نہیں گیا تھا،ہمیں نہیں معلوم کہ رپورٹ میں کیا لکھ کر پیش گیا : ایبٹ آباد کمیشن کے رکن اشرف جہانگیر قاضی کا انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ایبٹ آباد کمیشن کے رکن اشرف جہانگیر قاضی نے کہا ہے کہ رپورٹ نہ شائع ہونے بارے حکومت سے پوچھنا چاہیے،رپورٹ کافی اختلافی نوٹ تھے،جب رپورٹ پیش کی گئی تو کمیشن کے ارکان کو بلایا ہی نہیں گیا تھا،ہمیں نہیں معلوم کہ رپورٹ میں کیا لکھ کر پیش گیا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ “گفتگو کرتے ہوئے ایبٹ آباد کمیشن کے رکن اشرف جہانگیر قاضی نے کہا ہے کہ رپورٹ نہ شائع ہونے بارے حکومت سے پوچھنا چاہیے،رپورٹ کافی اختلافی نوٹ تھے،جب رپورٹ پیش کی گئی تو کمیشن کے ارکان کو بلایا ہی نہیں گیا تھا،ہمیں نہیں معلوم کہ رپورٹ میں کیا لکھ کر پیش گیا ہے،جسٹس صاحب کے بیان کے مطابق ذمہ داروں کا تعین کردیا گیا تھا،موجود وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ رپورٹ عام کریں تاکہ اس پر بحث ہوسکے اور عوام کے سامنے سچ عیاں ہو،مجھے نہیں معلوم کہ اس کمیشن کی کتنی کاپیاں بنی ہیں،جو الجزیرہ پر رپورٹ پیش کی گئی وہ ڈرافٹ رپورٹ تھی۔
صحافی انصار عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موضوع قومی سلامتی سے تعلق رکھتی ہے،آرمی کے اتفاق کے بغیر شائع کرنا ناممکن ہے،جو حصہ الجزیرہ پر آیا اس میں توانٹیلی جنس ناکامی قرار دیا گیا ہے،اس نامی پر کسی کو تو ذمہ دار قراردیا جانا چاہیے تھا،اس وقت کے صد ر اور وزیر اعظم نے اسے بڑی کامیابی قرار دیا تھا ،پاک فوج کی ادارت میں چھپنے والے میگزین ہلال نے بھی اسے بڑی کامیابی قرار دیا تھا،اس وقت آئی ایس پی آر کے ذمہ دار اطہر عباس تھے،اس بارے پوچھا جانا چاہیے کہ ایبٹ آباد میں آپریشن کو بڑی کامیابی کیوں قرار دیا گیا ہے،حکومت کو چاہیے کہ وہ آرمی سے مل کرذمہ دار افراد کو سزائیں دلوائے۔


اس سے قبل اس کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاویداقبال نے جیونیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پرآنی چاہیے،اگر یہ بتا دیا کہ اسامہ تھا یا نہیں تو باقی کچھ نہیں بچے گا،لاپتا افراد کمیشن سے تعاون نہیں ہوا، اس کے باوجود کامیابیاں حاصل کیں،لاپتا افراد سے متعلق خفیہ آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کی ٹھوس شہادت نہیں۔
یاد رہے اس ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو عام کرنے پر سب سے زیاد ہ زور مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے دیا تھا جو اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اور مکمل اختیار رکھتے ہیں لیکن انہوں نے بھی ساڑھے تین سال حکومت میں گزارنے کے باوجود رپورٹ منظر عام پر نہیں لاسکے ہیں،اس حوالے سے پاکستانی عوام کو اب تک اندھیرے میں رکھا گیا ہے۔
برطانوی جریدے گارڈین میں شائع ہونے والے ایک مضمون صحافی سیموئر ہرش نے لکھا تھا کہ یہ آپریشن پاکستان کی مرضی سے کیا گیا،سابق آرمی چیف جنرل کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل پاشا اس سے آگاہ تھے،یہ آپریشن امریکی صدر باراک اوبامہ کو دوسری ٹرم کیلئے منتخب کروانے کیلئے کیا گیا تھا۔
سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایبٹ آباد آپریشن سے آئی ایس آئی باخبر نہ ہو یہ ممکن نہیں ہے،ان کو اس بارے پتہ تھا،نااہلی یا لاعلمی کا اقرار سیاسی بنیادوں پر کیا گیا،چاہتے تھے کہ یہ سوچ پاکستانی عوام کیلئے بے چینی کا باعث نہ بنے،اسد درانی کی اس گفتگو کو آئی ایس آئی کو غیر ذمہ درانہ قرار دیا تھا، صحافی سیموئر ہرش نے اپنی کتاب میں بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے کچھ افراد کو علم تھا۔
2مئی کو امریکی کمانڈوز نے پاکستان کے شہرایبٹ میں کارروائی کرکے اسامہ بن لادن کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -