نواز شریف استعفیٰ دے کر فوری وزارت عظمیٰ سے الگ ہو جائیں ،اب رائٹ اور لیفٹ نہیں غلط اور درست کی بنیاد پر سیاست کرنا ہو گی: سراج الحق
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم نے سنا ہے اگلے الیکشن کے لیے ہالی ووڈ کے اداکاروں سے بھی رابطے کیے گئے ہیں جبکہ ملک کے عوام تو محض ووٹ دینے کیلئے ہی رہ گئے ہیں,پانامہ کیس کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم پاکستان فوری استعفیٰ دے کروزارت عظمیٰ سے الگ ہو جائیں ۔نوازشریف کے لیے عزت کا بس ایک ہی راستہ بچا ہے کہ وہ آزادانہ تحقیقات کا ماحول مہیا کریں،موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے اداروں کو مفلوج کر دیاہے جس کی وجہ سے عوام کا ریاستی اداروں پر اعتماد ختم ہو گیاہے ,اب ہمیں رائٹ اور لیفٹ کی بجائے رائٹ اور رانگ کی بنیاد پر سیاست کرنا ہوگی، غلط کو غلط کہنا اور ٹھیک کو ٹھیک کہنا چاہئے.
کالعدم جماعتوں نے فلاحی کاموں کالبادہ اوڑھ کرحکومتی نا اہلی کافائدہ اٹھایا:فرحت اللہ بابر
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں 20 اپریل تاریخی دن ہے, اس لئے کہ پہلی بار موجودہ عدالت نے اور اس کے ججز نے حکومت وقت اور ایک موجودہ وزیراعظم کے حوالے سے فیصلہ دیا کہ یہ کلین نہیں ہیں، ان کی دستاویزات ٹھیک نہیں ہیں، ان کے وکیل نے جو بیانات دیئے تھے وہ قابل یقین نہیں ہیں اور پانچ میں سے دو ججز نے واضح کہا کہ یہ نااہل بھی ہے اور 62 اور 63 کی روشنی میں یہ وزیراعظم نہیں رہے، تین ججوں نے ان کی مخالفت تو نہیں کی لیکن مزید تحقیقات کی ضرورت محسوس کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی طویل عرصہ سے کرپشن کے خلاف مہم چلا رہی ہے، ہم نے کرپشن اور سٹیٹس کو کے خلاف ٹرین مارچ ، جلسے ،جلوس کئے، ایوانوں میں بھی بات کی اور ہم نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا، فیصلہ یقینی طور پر منزل تو نہیں ہے لیکن کامیابی کی طرف پیش قدمی ہے ،اب ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ آزادانہ تحقیقات اور انصاف کا علم بلند کرنے کے لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم پاکستان استعفیٰ دیں، اس لئے کہ اگر وہ اس بڑی کرسی پر موجود رہے تو یہ ادارے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے اداروں کو اتنا کمزور کردیا ہے کہ کسی ادارے پر آپ اعتماد نہیں کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ باہر سے لوگ آئیں گے، ایک داغدار وزیراعظم سے ملیں گے، یہ بھی باہر جائیں گے تو اس احساس کے ساتھ جائیں گے کہ میرے بارے میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے پہلے دیکھا کہ دہشت گردی میں ملوث لوگوں کے بارے میں جے آئی ٹی کا سلسلہ تھا، اب پہلی بار 20 کروڑ عوام کے وزیراعظم کے حوالے سے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنے گی، دنیا کے بہت سے حکمرانوں پر الزامات تھے، انہوں نے اخلاقی طور پر استعفیٰ دے کر اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے امید تھی کہ سپریم کورٹ ایک میکانزم ایک روڈ میپ بھی دے گا جس کے سامنے سب سے پہلے سراج الحق پیش ہو اور پھر دوسرے لوگوں کو پیش کیا جائے لیکن وہ نہیں ہو سکا ۔انہوں نے کہاکہ کرپشن اور کرپٹ سسٹم کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہمارا مقصد مشترک ہے کہ پانامہ سکینڈل کا فیصلہ انصاف کے ساتھ ہونا چاہئے، میری کوشش اور خواہش ہے کہ کم از کم مشترکات پر ساری اپوزیشن ایک ہو۔
سینیٹر سراج الحق کاکہنا تھا کہ آئندہ کے چیف جسٹس صاحبان نے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کا کہا لیکن افسوس انگریزکے غلاموں نے جمہوریت سے بینکوں تک ہرچیزپرقبضہ کیا ہوا ہے اور ہماری عوام صرف ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے رہ گئے ہیں، 70سال سے ہم پس رہے اور سوچ رہے ہیں کہ متبادل نظام کیا ہے؟ اسلام کا نظام کیوں نہ لایا جائے جس کے لیے پاکستان بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے آپس میں رابطے ہیں، الیکشن سے پہلے الیکشن ریفارمزلانا ضروری ہے جبکہ الیکشن آزادانہ اور شفاف ہونا چاہیے۔ ملک میں اخلاقی اور مالی کرپشن ہے،اپوزیشن جماعتو ں کے رابطے ہوئے ہیں لیکن اگر ایجنڈابھی طے ہوجائے توبہترہوتاجبکہ ملک کے عوام کوچاہیے کہ وہ شہزادوں خان زادوں کےخلاف نہیں اس نظام کےخلاف لڑیں۔