تجارتی تعلقات میں بہتری کیلئے جرمن کمپنیاں سی پیک منصوبے میں شمولیت کی خواہشمند ہیں: جرمن سفیر

تجارتی تعلقات میں بہتری کیلئے جرمن کمپنیاں سی پیک منصوبے میں شمولیت کی ...
تجارتی تعلقات میں بہتری کیلئے جرمن کمپنیاں سی پیک منصوبے میں شمولیت کی خواہشمند ہیں: جرمن سفیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمن سفیر اینا لیپل نے کہا ہے کہ جرمنی کمپنیاں تجارتی تعلقات میں بہتری کیلئے پاک، چین اقتصادی راہداری میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔

اسامہ بن لادن اپنے بیٹے کو القاعدہ کا خلیفہ بنانا چاہتے تھے،سی آئی اے
تفصیلات کے مطابق جرمن سفیر اینا لیپل اور جرمن دفاعی اتاشی کرنل کلاز ویل ہیلم نے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ کے ساتھ ملاقات کی جس دوران باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران خطے میں سیکیورٹی سے متعلق خدشات اور استحکام سے متعلق تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
جرمن سفیر نے پاکستان میں کام کرنے کے تجربہ پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان بہترین تعلیمی اور معاشی تعلقات ہیں جن سے مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔
اینا لیپل نے کہا کہ جرمنی یورپ میں پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”جرمن کمپنیاں تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کیلئے سی پیک منصوبہ میں شمولیت کی خواہشمند ہیں۔“
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات میں اضافے کی بہت زیادہ صلاحیت ہے۔ انہوں نے انسانی وسائل کی ترقی، سیکیورٹی، تجارت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو بھی سراہا۔ 

دبئی اور پاکستان میں بیک وقت دنیا کے پہلے’’ گولڈ پلیٹڈ ہاؤسنگ پروجیکٹ‘‘ کی تعمیر کااعلان
افغانستان کی صورتحال سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا اور یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ہمیشہ افغانستان کے تناظر سے نہ دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ابھرتا ہوا ملک ہے اور جلد ہی دنیا کو جوڑنے اور بڑی اقتصادی سرگرمی بھی بن جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ”عالمی سطح پر رابطہ ہماری وجہ سے آئے گا۔“
لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے جرمن سفیر کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا اور اس مسئلے کے حل کیلئے عالمی دباﺅ کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -