”میرے والد کے دور میں قتل کے مقدمے کا فیصلہ 3دنوں میں ہوتا تھا “، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا تقریب سے خطاب
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ انکے والد کے دور میں قتل کے مقدمے کا فیصلہ 3دنوں میں ہوتا تھا ۔
نیو نیوز کے مطابق لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ”میرے والد کے دنوں میں قتل کے مقدمات کا فیصلہ صرف تین دنوں میں ہوتا تھا اور اب میں سوچتا ہوں کہ یہ کیسے ممکن ہے“۔
تحریک انصا ف کی رہنما کو قتل کر دیا گیا
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ہاں سینئر وکیل کو ایک ہی دن میں مختلف کیسز میں پیش ہونا پڑتا ہے تاہم اگر جج وقت کاپابند ہے تو وکیل کو بھی تعاون کرنا پڑتا ہے۔
یاد رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے سربراہ ہیں جو وزیر اعظم کی نااہلی کیلئے دائر تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، عوامی مسلم لیگ اور دیگر فریقین کی درخواستوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کر رہا ہے۔