چھاپوں کے بعد بھی زرداری واپس آئے تو فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو گا، کارروائیوں سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل کی باتیں غلط ثابت ہو گئیں: حامد میر

چھاپوں کے بعد بھی زرداری واپس آئے تو فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو گا، کارروائیوں ...
چھاپوں کے بعد بھی زرداری واپس آئے تو فائدہ پیپلز پارٹی کو ہو گا، کارروائیوں سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ڈیل کی باتیں غلط ثابت ہو گئیں: حامد میر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والی رینجرز کی کارروائیوں کے بعد بھی اگر آصف علی زرداری پاکستان آتے ہیں اور اگر انہیں گرفتار بھی کر لیا جاتا ہے تو اس کا سیاسی فائدہ پیپلز پارٹی کو ہی ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) اور پی پی کے درمیان ڈیل کی باتیں بھی غلط ثابت ہو گئیں۔ واپسی کے اعلان کے بعد مسلم لیگ (ن) کے چند سیاسی رہنماﺅں نے پی پی سے رابطہ کر کے کہا کہ زرداری کو فی الحال واپس نہیں آنا چاہئے۔ ایک سینیٹر نے گزشتہ روز مجھ سے شرط لگانے کیلئے بھی کہا کہ آصف علی زرداری واپس نہیں آئیں گے۔

وطن واپسی سے قبل آصف زرداری کے قریبی ساتھی کے دفاتر پر رینجرز کے چھاپے، 4 افراد گرفتار، منی لانڈرنگ سے متعلق اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں، اسلحہ بھی برآمد ہوا: نجی ٹی وی کا دعویٰ
تفصیلات کے مطابق کراچی میں آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کے دفاتر پر رینجرز کے چھاپوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے کراچی آنے سے چند گھنٹے قبل جو چھاپے مارے جا رہے ہیں اور اس سے متعلق انہیں معلوم بھی ہو چکا ہے۔ اگر وہ اب بھی اپنے جہاز کا رخ واپس نہیں موڑتے اور پاکستان آ جاتے ہیں جس کے بعد وہ 27 دسمبر کو جلسے سے خطاب بھی کریں گے تو اس کا سیاسی فائدہ پیپلز پارٹی کو ہی ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری ذہنی طور پر گرفتاری کیلئے بھی تیار ہیں اور اگر انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے تو اس کا فائدہ بھی پیپلز پارٹی کو ہی پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری دراصل ستمبر کے مہینے میں واپسی کا فیصلہ کر چکے تھے اور تاریخ بھی طے ہو چکی تھی لیکن اس وقت پارٹی رہنماﺅں نے کہا کہ آپ ہمیں صلاح مشورہ کرنے دیں اور اپنی مرضی سے نہیں بلکہ ہماری مرضی سے ہی واپس آئیں۔
آصف علی زرداری نے پارٹی رہنماﺅں کی بات ماننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے پہلے آنا چاہتے ہیں تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکتے کہ راحیل شریف کی موجودگی میں واپس نہیں آ سکا، اگر کسی نے پکڑنا بھی ہے تو پکڑ لے۔ آصف علی زرداری کی جانب سے یہ جواب ملنے پر پارٹی رہنماﺅں نے بلاول بھٹو زرداری سے کہا کہ آپ اپنے والد سے درخواست کریں کہ وہ ابھی واپس مت آئیں جس پر ان کی وطن واپسی موخر ہوئی اور اب آج وہ واپس آ رہے ہیں تو ان کو روکنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔
حامد میر نے کہا کہ پچھلے دو ہفتوں میں جب سے انہوں نے واپسی کا اعلان کر رکھا ہے تو حکومت کی جانب سے کچھ وزراءاور سیاسی لوگوں نے پیپلز پارٹی سے رابطہ کر کے انہیں یہ کہا تھا کہ فی الحال آصف علی زرداری کو واپس نہیں آنا چاہئے۔ سینئر صحافی نے یہ انکشاف بھی کیا کل مسلم لیگ ن کے سینیٹر نے ایک شرط لگا رہے تھے کہ وہ واپس نہیں آئیں گے تو میں نے کہا کہ ایک دن قبل آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں تاہم انہوں نے کوئی جواب نہ دیا جس پر مجھے کل ہی یہ معلوم ہو گیا تھا کہ آصف علی زرداری کی واپسی سے قبل کچھ نہ کچھ تو ضرور ہو گا۔
حامد میر نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے جب بیان دیا کہ آصف علی زرداری کے وطن واپس آنے پر بہت خوشی ہے اور ان کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں تو اس پر پیپلز پارٹی کی قیادت نے کہا کہ نواز شریف نے چونکہ اب ایک میٹھا بیان دیدیا ہے اس لئے آصف علی زرداری کیساتھ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم کی نواز شریف کی جانب سے جاری ہونے والے خیرمقدم کے بیان کا مطلب یہ لیا گیا کہ ان کیساتھ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا۔

آصف علی زرداری خودساختہ جلا وطنی ختم کر کے آج دبئی سے کراچی پہنچیں گے ، جیالے پرجوش
حامد میر نے مزید کہا کہ اب پتہ نہیں کراچی میں رینجرز کے چھاپے کس کے حکم پر مارے جا رہے ہیں لیکن وزیراعظم نواز شریف کے بیان کا جو مطلب پیپلز پارٹی نے لیا تھا وہ درست ثابت ہوا ہے۔ پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات کی منظوری کی ڈیڈ لائن 27 دسمبر کو ختم ہو رہی ہے جس کے باعث تحریک کا اعلان بھی ہو سکتا ہے اس لئے مسلم لیگ (ن) کی قیادت اسے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -