پاکستان نے ایران کو سعودی فوجی اتحاد میں شامل کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دیں

پاکستان نے ایران کو سعودی فوجی اتحاد میں شامل کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز ...
پاکستان نے ایران کو سعودی فوجی اتحاد میں شامل کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاک فوج کے سابق آرمی چیف جنرل (ر )راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد میں بطور سربراہ تقرری کے بعدپاکستان نے ایران کو اس اتحاد میں شامل کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دیں۔

”ایکسپریس ٹریبیون “ کے مطابق پاکستان نے ایران کوسعودی عرب کی قیادت میں بننے والے41ملکی اسلامی فوجی اتحاد میں شرکت پر قائل کرنے اور تہران اور ریاض میں مفاہمت کیلئے سفارتی سطح پر کوششیں تیز کر دی ہیں ، اس مقصد کیلئے وزیر اعظم نوازشریف نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو خصوصی ٹاسک سونپ دیا ہے ۔

یہ کام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔۔۔پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان نے دوٹوک موقف پیش کر دیا

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اشتر اوصاف نے اس حوالے سے گزشتہ ماہ سعودی دارالحکومت ریاض کا دورہ کیا اور سعودی ولی عہد کیساتھ متعدد ملاقاتیں بھی کیں جبکہ وہ آنے والے دنوں میں ایران کا دورہ بھی کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سعودی اتحاد میں شرکت کے فیصلے سے پاک ایران تعلقات متاثر نہ ہو سکیں کیونکہ پاکستان ایران کو یہ یقین دلانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت اور راحیل شریف کے فوجی اتحاد کی سربراہی کے فیصلوں سے پاک ایران تعلقات پر کسی قسم کا منفی اثر نہیں پڑیگا ۔

ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کے سعودی عرب پہنچتے ہی سعودی عسکری اتحاد کو بڑی کامیابی مل گئی 

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران تاحال سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے رضا مند نہیں ہے اور اسے اس اتحاد کے حوالے سے کافی تحفظات ہیں تاہم پاکستان کی مسلسل کوششوں کے بعد ایران کے موقف میں تبدیلی آنے کا امکان ہے ۔ شام کے تنازع پر بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان شدید اختلافات ہیں ۔
ذرائع کے مطابق ایران کا موقف ہے کہ سعودی عرب اسلامی فوجی اتحاد کے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کریگا جبکہ پاکستان نے سعودی عرب پر بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر فوجی اتحاد کو فرقہ وارانہ مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا تو پاکستان اس کا حصہ نہیں رہے گا اور ایران کو بھی بتا دیا کہ جنرل (ر) راحیل شریف ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کریگی جس سے پاکستان اور ایران کے تعلقات کو نقصان پہنچے ۔

مزید :

قومی -