پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس، 16 سفارشات اتفاق رائے سے منظور، فوجی عدالتوں کے قیام کی کثرت رائے سے حمایت، اے این پی نے وقت مانگ لیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پارلیمانی رہنماﺅں کے اجلاس میں انسداد دہشت گردی کیلئے 16 سفا شات کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی گئی ہے جبکہ فوجی عدالتوں کے قیام کی بھی کثرت رائے سے حمایت کر دی گئی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق وقت طلب کر لیا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے مشروط حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت قومی پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں انسداد دہشت گردی کیلئے 16 سفارشات کیلئے اتفاق رائے سے منظوری دے دی گئی ہے اور دہشت گردی اور مشکوک سرگرمیوں میں ملوث عناصر کا نام ریڈبک میں دینے کافیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں شریک پلان آف ایکشن کمیٹی نے ایسے عناصر کی فہرست ڈی سی اوز کو بھیجنے کی سفارش بھی کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ریٹائرڈ فوجیوں پر مشتمل نئی فورس تشکیل دینے کی تجویز دی گئی جس پر غور و حوض کیا جا رہا ہے تاہم اس بابت حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے تاہم دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام کی کثرت رائے سے حمایت کی گئی ہے۔ اجلاس میں شریک میر حاصل بزنجو اور اعجاز الحق نے فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی۔ اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ ہم ناکام ہوئے تو اگلے حکمران طالبان ہوں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی عدالت کے قیام کی مشروط حمایت کی گئی ہے اور پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی فوری سماعت ہونی چاہئے اور دہشت گردوں کو جلد سے جلد سزا ملنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے آئین کے اندر سے راستہ نکالا جا سکتا ہے، ان عدالتوں کے قیام کیلئے مسودہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسودہ دیکھنے کے بعد ہی حتمی موقف سے آگاہ کریں گے۔
اجلاس میں شریک عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے فوجی عدالتو ں کے قیام سے متعلق غور و حوض کیلئے وقت طلب کیا ہے اور غلام احمد بلور کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں پر مشاورت کیلئے چند روز درکار ہیں اور اس بارے میں قانونی مسودہ دیکھنا چاہتے ہیں۔