جماعت اسلامی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی پاکستان نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی۔
تفصیلات کے مطابق امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی جانب سے 11 صفحات پر مشتمل آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی درخواست میں وفاق، وزارت قانون، وزارت خزانہ کابینہ ڈویژن اور نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے آئینی درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے مقدمہ کے فریقین کو ہدایت کی جائے کہ پانامہ لیکس میں آنے والے ناموں اور کمپنیوں کے بارے میں تحقیقات کی جائیں اور ملکی قانون کے مطابق ان کا ٹرائل کیا جائے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ پانامہ لیکس میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے ان سے لوٹی گئی رقم برآمد کی جائے اور بیرون ملک منتقل کی گئی قومی خزانے کی دولت واپس لانے کی ہدایت کی جائے۔
ایڈووکیٹ اسد منظور بٹ کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاناما لیکس عوامی مفاد کا معاملہ ہے اور درخواست گزار کے پاس سپریم کورٹ کے علاوہ اور کوئی مناسب فورم نہیں ہے جس سے رجوع کیا جا سکے کیونکہ تحقیقاتی اداروں نے اپنے طور پر اس معاملہ میں کوئی اقدامات نہیں اٹھائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ قومی دولت غیرقانونی طور پر بیرون ملک منتقل کر کے آف شور کمپنیاں بنائی گئی ہیں ، اس معاملہ کی تحقیقات کے لئے نیب قائم کیا گیا ہے مگر اس نے ابھی تک کوئی فیصلہ کن اقدام نہیں اٹھایا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومتی حکام اور نیب کو ہدایت کی جائے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے تمام ممکن قانونی اقدامات کئے جائیں۔ درخواست میں آئین کے آرٹیکلز 10، 4,5,9 اور آرٹیکل 25 کا حوالہ دیتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ عوامی مفاد کے اس معاملہ پر فوری ایکشن لے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانامہ لیکس میں ملک کی بڑی اہم شخصیات عوامی نمائندے اور کاروباری شخصیات کے نام شامل ہیں لیکن متعلقہ اداروں نے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔
سینیٹر سراج الحق نے آئینی پٹیشن دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں طویل عرصے سے مسلح اور معاشی دہشت گردی مسلط ہے۔ معاشی دہشت گردی مسلح دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے جس طرح مسلح دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا گیا اسی طرز پر معاشی دہشت گردی کے خلاف بھی آپریشن کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس،:بچوں کے اغواکی ناقص تفتیش کرنے والے پولیس افسروں کے خلاف کارروائی ہوگی،فہرستیں تیار
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں اس لئے آئے ہیں کہ عدالت حکومت کو واضح حکم دے کہ وہ پانامہ لیکس کے حوالے سے کمیشن بنانے کے لئے قانون سازی کرے کیونکہ پرانا قانون غیرموثر ہو چکا ہے اور یہ بین الاقوامی تقاضے بھی پورے نہیں کرتا۔ حکومت کا اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کرپشن کے خلاف ایک معاہدہ موجود ہے لیکن پانامہ لیکس کے بعد نہ نیب حرکت میں آیا اور نہ ایف آئی اے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نیب کو بھی طلب کرے اور اس سے پوچھے کہ اس نے چار پانچ ماہ میں پانامہ لیکس کے معاملے پر کیا ایکشن لیا ہے۔ 20 کروڑ عوام سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔