این اے 4ضمنی انتخاب، سیاسی جوڑ توڑ ، سب کی نظریں مولانا فضل الرحمان پر
اسلام آباد(امجد بخاری)این اے 120کے بعد خیبرپختونخوا کا حلقہ این اے4خاصی اہمیت اختیار کر چکا ہے جبکہ اس حلقے میں تحریک انصاف کو شکست دینے کے لئے اپوزیشن جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔ سیاسی جوڑ توڑ میں مولانا فضل الرحمان کی اہمیت ایک بار پھر بڑھ گئی ہے ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی اعلیٰ قیادت مولانا سے مشاورت کر رہی ہیں مگر انہوں نے کسی بھی پارٹی کو کوئی گرین سگنل نہیں دیا۔ اپوزیشن اپنا مشترکہ امیدوار لا کر ہی اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار کو ہرا سکتی ہے لیکن اگر بڑی سیاسی جماعتوں کے دو امیدوار اس حلقے سے انتخاب میں حصہ لیں تو تحریک انصاف کی جیت کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم کی پارٹی رہنماﺅں سے مشاورت ، شریف خاندان نے نیب ریفرنسز کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کر لیا
تفصیلات کے مطابق حلقہ این اے 4 کی نشست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے گلزار خان کی وفات کے باعث خالی ہوئی تھی، جو گذشتہ ماہ 28 اگست کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث پشاور میں انتقال کر گئے تھے۔اس پر الیکشن کمیشن نے شیڈول بھی جاری کردیا ہے جس کے مطابق اس نشست پر الیکشن 26اکتوبر کو ہوگا۔ تحریک انصاف نے ضمنی انتخاب کے لئے ارباب عامر ایوب کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ گذشتہ انتخابات میں دوسری پوزیشن لینے والے امیدوار ناصر خان موسیٰ زئی مسلم لیگ(ن) کے امیدوار ہیں۔تحریک انصاف نے گذشتہ انتخابات میں 55ہزار 134ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ناصر خان 20ہزار412ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، اس حلقے سے جماعت اسلامی کے امیدوار صابر حسین اعوان 16ہزار 493ووٹ لے کر تیسری پوزیشن پر رہے ۔ یوں تحریک انصاف کے امیدوار ایک بڑے مارجن سے کامیاب ہوئے تھے۔ اب اگر اپوزیشن جماعتیں اپنا مشترکہ امیدوار لانے میں ناکام ہوجاتی ہیں تو تحریک انصاف کو اس حلقے سے ہرانا تقریبا ناممکن ہے۔
آج کا دن اپوزیشن جماعتوں کے لئے خاصا مصروف رہا ، اپوزیشن جماعتوں کی نظریں مولانا فضل الرحمان پر ہیں جن کی پارٹی نے گذشتہ انتخابات میں 12ہزار519ووٹ حاصل کر کے پانچویں پوزیشن لی تھی۔ آج سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی ، وفاقی وزیر مذہنی امور سردار یوسف، وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری اور امیر مقام پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جبکہ پشاور میں بھی ن لیگی قیادت اور جے یو آئی پارٹی رہنماﺅں کے درمیان ملاقات ہوئی ، دونوں ملاقاتیں بے نتیجہ ہی ختم ہوئیں اورفضل الرحمان نے لیگی قیادت کو بظاہر کورا جواب ہی دیا ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں نے بھی آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی مگر قائد جمعیت علمائے اسلام نے انہیں بھی حمایت کی یقین دہانی نہیں کرائی بلکہ انہیں کہا کہ ہم پارٹی رہنماﺅں سے مشاورت کے بعد ہی کسی پارٹی کی حمایت کا فیصلہ کریں گے۔قومی وطن پارٹی کے امید وارضیا الرحمان لیگی امیدوار کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں،لیکن ان کی دستبرداری کا فائدہ ن لیگ کو کم ہی ملے گا کیوں کہ قومی وطن پارٹی کے گذشتہ انتخابات میں صرف 757ووٹ تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی اپنی پارٹی قیادت کو اس حلقے میں اپنے امیدوار کو کامیاب کرانے کا خصوصی ٹاسک دے دیا ہے جبکہ جہانگیر خان ترین اس قلعے کو فتح کرنے کے لئے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں۔اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار کی کامیابی خیبر پختونخوا میں اگلے عام انتخابات کے لئے پی ٹی آئی کے مستقبل کا تعین بھی کرے گی۔ صوبے میں تحریک انصاف کی اتحادی جماعت جماعت اسلامی بھی تاحال اپنے امیدوار کو انتخابی دنگل میں اتارنے کے لئے تیار ہے اور اس کا نقصان بھی تحریک انصاف ہی کو ہوگا۔