حکومت نے ای سی او کانفرنس کیلئے سیکیورٹی اور ٹریفک پلان کی باضابطہ منظوری دیدی، تعلیمی ادارے ایک بجے بند کرنے کافیصلہ

حکومت نے ای سی او کانفرنس کیلئے سیکیورٹی اور ٹریفک پلان کی باضابطہ منظوری ...
حکومت نے ای سی او کانفرنس کیلئے سیکیورٹی اور ٹریفک پلان کی باضابطہ منظوری دیدی، تعلیمی ادارے ایک بجے بند کرنے کافیصلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او ) سربراہ کانفرنس کیلئے سیکیورٹی اور ٹریفک پلان کی باضابطہ منظوری دیدی،دوران سمٹ پاکستان آنے والے سربراہان مملکت، سربراہان حکومت اور غیر ملکی وفود کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائیگی ، راولپنڈی اور اسلام آباد میں یکم مارچ کو مقامی تعطیل جبکہ 28 فروری کو ایک بجے کے بعد تعلیمی اداروں اوردفاتر میں چھٹی کر دی جائے گی، 28فروری سہ پہر سے یکم مارچ رات تک کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ سے سرینا چوک تک عام ٹریفک کیلئے بند رہے گی۔تفصیلات کے مطابق پیر کو ای سی او سمٹ سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیرِ صدارت راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا،جس میں ای سی او سمٹ کیلئے سیکیورٹی پلان کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دوران سمٹ پاکستان آنے والے سربراہان مملکت ، سربراہان حکومت اور غیر ملکی وفود کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ اجلاس میں دوران سمٹ جڑواں شہروں کے لئے ٹریفک پلان کی بھی منظوری دی گئی جس کے مطابق28فروری سہ پہر سے یکم مارچ رات تک کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ سے سرینا چوک تک عام ٹریفک کے لئے بند رہے گی،ترجمان وزارت داخلہ کہ مطابق یہ اقدامات سیکیورٹی کی ضروریات کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی بلا تعطل روانی کو یقینی بنانے اور شہریوں کو تکلیف سے بچانے کی غرض سے کیے جا رہے ہیں۔ مری کشمیر سے آنے والی ٹریفک کنونشن سنٹر سے فیض آباد کے ذریعے کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ تک رسائی حاصل کرے گی۔ اسی طرح گولڑہ سے آنے والی ٹریفک کو زیرو پوائنٹ سے فیض آباد کی جانب موڑ دیا جائے گا۔ ای سی او اجلاس کی اہمیت کے پیش نظر وزارت داخلہ نے جڑواں شہروں کے رہائشیوں سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وی آئی پی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور ٹریفک کو متبادل راستوں سے رواں رکھنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ شہریوں کو کم سے کم پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔ اسی سی او سمٹ کی سیکیورٹی محض انتظامی معاملہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے امیج کا سوال ہے۔

مزید :

قومی -