حضرت علیؓ کی خاطر رسول اللہﷺ نے اللہ سے دعا کی تو سورج دوبارہ طلوع ہوگیا۔یہ واقعہ ایمان کو تازہ کردیتا ہے
لاہور ( نظام الدولہ)حضرت علیؓ شیر خدا کی اللہ اور اللہ کے رسولﷺ سے محبت و عشق کی معراج یہ ہے کہ قادر مطلق نے اپنے محبوب ﷺ کی دعا پر سورج کو نماز عصر ادا کرنے کے لئے دوبارہ طلوع کردیا تھا۔
ابن حجرؒ اور ابن کثیر ؒ لکھتے ہیں کہ حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ غزوہء خیبر کے دوران قلعہ صہباء کے مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں سرِ انور رکھ کر اِستراحت فرما رہے تھے۔اور نماز عصر کا وقت قضا ہوگیا۔حضرت علیؓ سرکاردوعالم ﷺ کے آرام کا خیال رکھتے ہوئے نماز وقت پر ادا نہ کرسکے ۔ احادیث میں اس واقعہ کا ذکر حضرت ابو سعید خدری ؓ یوں بیان فرماتے ہیں ” میں نبی کریمﷺ کے خیمہ میں داخل ہوا تو دیکھا آپﷺ اپنا سر مبارک حضرت علیؓ کی گود میں رکھے ہوئے تھے اور سورج غروب ہو چکا تھا۔نبی کریمﷺ حضرت علیؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ”اے علیؓ آپ نے عصر کی نماز پڑھی ہے؟“
حضرت علیﷺ نے فرمایا” نہیں اے اللہ کے رسولﷺ میں نے عصر کی نماز نہیں پڑھی۔کیونکہ میں نے اس بات کو ناپسند جانا کہ آپﷺ کا سرمبارک میری گود میں ہونے کی وجہ سے آپﷺ کو کسی تکلیف کا سامنا ہو“
رسول اکرمﷺ نے فرمایا” اے علی دعا کرو کہ سورج آپ پر لوٹا دیا جائے“
حضرت علیؓ نے فرمایا” اے اللہ کے رسولﷺ آپ دعا کریں اور میں آمین کہونگا“
آپﷺ نے فرمایا”اے اللہ بے شک علیؓ آپ کی اور آپ کے نبیﷺ کی اطاعت میں مصروف میں ہے ۔ اس پر سورج کو لوٹا دیجیے۔“
حدیثِ مبارک میں مذکور ہے کہ جب آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دستِ اقدس دعا کے لئے بلند فرمائے تو ڈوبا ہوا سورج اس طرح واپس پلٹ آیا جیسے ڈوبا ہی نہ ہو۔ یہ تو ایسے تھا جیسے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں میں ڈوریاں ہوں جنہیں کھینچنے سے سورج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب کھنچا آرہا ہو۔ یہاں تک کہ سورج عصر کے وقت پر آگیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نماز عصر ادا کی۔