خیبرپختونخواہ بلدیاتی انتخابات: اب تک کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف سب سے آگے
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور اب تک کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف پہلے، عوامی نیشنل پارٹی دوسرے اور وفاق میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر ہے۔ جیتنے والے امیدواروں کے حامیوں کی جانب سے جیت کی خبر ملنے پر جشن منانے کا سلسلہ جاری ہے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیساتھ ساتھ مٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبے بھر میں تحریک انصاف کے 46 امیدوار کامیابی حاصل کر کے پہلے نمبر پر موجود ہیں اور عوامی نیشنل پارٹی( اے این پی) کے 16 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق وفاقی حکومتی جماعت مسلم لیگ ن 15 نشتوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جبکہ جمعیت علماءاسلام ف 11 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے 3,3 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جبکہ 56 نشستوں پر دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔
اب تک کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشاور کی کل 92 نشستوں میں 7نشتوں کے نتائج آگئے ہیں جن میں تحریک انصاف 4 سیٹوں کے ساتھ سرفہرست ہےجبکہ جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے۔ نوشہر میں کل 47 نشستوں میں سے ایک عوامی نیشنل پارٹی اور ایک نشست پر تحریک انصاف کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ کوہاٹ کی کل 47 نشستوں میں سے تین پر آزاد امیدوار اور ایک نشست پر تحریک انصاف کا امیدوار کامیاب ہوا۔ اب تک کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق بونیر کی کل 29نشستوں پر انتخابات ہوئے جن میں سے تین نشستیں جماعت اسلامی اور تین نشستیں تحریک انصاف نے حاصل کی ہیں۔ لوئر دیر کی کل 41 نشستوں میں سے جماعت اسلامی نے 2 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ ایک نشست پر آزاد امیدوار فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ ایبٹ آباد میں 53 نشستوں پر انتخابات ہوئے اور اب تک کے نتائج کے مطابق آزاد امیدوار نے ایک نشست حاصل کی ہے جبکہ ایک نشست پر جماعت اسلامی کا امیدوار کامیاب ہوا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) مردان کا میدان میدان مارنے میں کامیاب رہی ہے اور اب تک اس کے 4 امیدوار کامیاب ہو چکے ہیں جبکہ باقی نشستوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔
ذرائع کے مطابق بونیر میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا جبکہ ضلع پشاور، نوشہرہ، چارسدہ اور بٹگرام میں پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے۔ ضلع کوہاٹ اور بنوں میں جمعیت علمائے اسلام(ف) جبکہ شانگلہ اور مانسہرہ میں وفاق میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے برتری حاصل کر لی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کو ضلع اپردیر میں برتری حاصل ہے اور اس کے امیدوار زیادہ تر نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ تمام نتائج غیر سرکاری و غیر حتمی ہے اور الیکشن کمیشن نے 7 جون کو حتمی نتائج جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مختلف جماعتوں کے کارکنان اپنے امیدواروں کی کامیابی کا سن کر سڑکوں پر نکل آئے اور مختلف علاقوں میں موٹر سائیکل ریلیاں نکالی گئیں۔ امیدواروں کے حامیوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے کیساتھ ساتھ مٹھائیاں تقسیم کیں اور ہر جانب جشن منایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں پولنگ کے دوران صوبے بھر کے مختلف علاقوں میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کے باعث 6 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ چارسدہ میں مسلح تصادم کے دوران 3، ڈیرہ اسماعیل خان میں 2 اور کوہاٹ میں ایک شخص جاں بحق ہوا جبکہ صوبے بھر میں ہنگامہ آرائی، لڑائی جھگڑے سے 80 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ ذرائع کے مطابق پشاور میں 30 افراد اور صوبے کے دیگر علاقوں میں 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور متعدد جگہوں پر خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کی گئی۔ پولنگ کے دوران متعدد پولنگ سٹیشنز سے بیلٹ پیپرز اور بیلٹ باکسز سمیت پولنگ کا دیگر سامان چوری اور چھیننے کے واقعات بھی پیش آئے جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کئی افراد کو حراست میں لیا۔
صوبہ خیبرپختونخواہ میں 10 سال کے طویل عرصے کے بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے جن میں صوبے بھر میں 41,700 نشستوں پر 88,000 سے زائد امیدواروں نے حصہ لیا۔ جبکہ صوبے بھر میں 11,211 پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے۔ خیبرپختونخوا میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ 35 ہزار 759 ہے جن میں مرد ووٹرز 74 لاکھ 38 ہزار 796 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 55لاکھ 96ہزار 903 ہے۔پولنگ کیلئے ایک لا کھ 34 ہزار 324 افراد انتخابی عملہ تعینات کیا گیا تھا اور 7کروڑ 22لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی جنرل نشست کیلئے نارنجی، تحصیل جنرل کونسل کیلئے گرے اور ویلج کونسل کی جنرل نشست کیلئے سفیدرنگ کا بیلٹ پیپر ہے اسی طرح خواتین کی نشست کے لیے گلابی، مزدور کسان کے لیے ہلکا سبز ، یوتھ کے لیے زرد اور اقلیتی نشست کے لیے بھورے رنگ کا بیلٹ پیپر استعمال کیا گیا۔